ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
کے حضرات ایسے لوگوں کا منہ اسی وقت بند کر دیتے ہیں اور جو لوگ احتیاط نہیں کرتے وہ ان آنے والوں کی بدولت اکثر گناہوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں حالانکہ ان کو سمجھنا چاہیے ۔ ہر کہ عیب (1) و گراں پیش تو آورد و شمرد بیگماں عیب تو پیش دگراں خاہد برد اس لئے میں نے کہا کہ مقتدا لوگ باستثناء (2) محتاطین و متقین کے زیادہ اس آفت میں مبتلا ہو جاتے ہیں ۔ فساق (3) فجار کی اصلاح کا طریقہ اور ان کی عیب جوئی سے ممانعت اس کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ اگر واقعی ان لوگوں کی اصلاح کرنی منظور ہے تو اول ان سے میل جول پیدا کرے جب خوب بے تکلفی ہو جائے تو وقتا فوقتا نرمی سے ان کو سمجھایا جائے اور خدا تعالی سے ان کے لئے دعا کی جائے اور جو تدبیریں مفید ثابت ہوں ان کو عمل میں لایا جائے ۔ غرض وہ برتاؤ کیا جائے جو کہ اپنی اولاد سے کیا جاتا ہے کہ اگر ان کی شکایت کسی دوسرے سے کی جائے گی تو اپنے دوستوں سے کی جائے گی جو کہ اس کی اصلاح کر سکیں ۔ یا بزرگوں سے کی جائے گی کہ وہ اس کے لئے دعا کریں ۔ علی ہذا جن سے درستی کی امید ہو گی انہی سے کہا جائے گا اور جہاں یہ بات نہ ہو گی وہاں زبان پر بھی اپنی اولاد کے عیوب کو نہ لایا جائے گا ۔ یہ مثال بحمد اللہ ایسی عمدہ ہے کہ اس کے پیش نظر رکھنے کے بعد اصلاح کے تمام آداب معلوم ہو جائیں گے ۔ یعنی جس مسلمان کی اصلاح کرنی چاہو یہ غور کر لو یہ اگر یہ حالت ہماری اولاد کی ہوتی تو ہم کیا برتاؤ اس کے ساتھ کرتے بس جو برتاؤ اس کے ساتھ طبیعت تجویز کرے وہی برتاؤ اس غیر کے ساتھ بھی کرو اور میں اس حدیث (4) کے المسلم (5) مراۃ المسلم یہی معنی بیان کرتا ہوں ۔ یعنی جس طرح آئینہ کا خاصہ ہے کہ وہ تمہارے عیوب چہرے کو تم سے چھپاتا نہیں اور دوسروں پر ظاہر نہیں کرتا اسی طرح مسلمان کو ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) جو شخص دوسروں کے عیب تمہارے سامنے لاتا اور گناتا ہے ۔ یقینا وہ تمہارے عیب دوسروں کے سامنے بھی لے جائے گا ۔ (2) احتیاط اور گہرے کمال والون کے سوا ۔ (3) جو گناہ کبیرہ کو کھلم کھلا کرے فاجر جو چھپ کر کرے فاسق ہے ۔ جمع فساق و فجار ۔ (4) جامع صغیر (5) مسلمان مسلمان کے لئے آئینہ ہے ۔