ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
اطلاع نہیں ہوتی اس لئے یہ گناہ بدنگاہی کا اکثر چھپا ہی رہتا ہے ۔ اس لئے لوگ بے دھڑک اس کو کرتے ہیں پھر زنا و دیگر معاصی مثل سرقہ ( چوری ) وغیرہ میں تو ضرورت اس کی بھی ہے کہ قوت و طاقت ہو اس میں اس کی بھی ضرورت نہیں اس لئے بوڑھے بھی اس میں مبتلا ہیں ۔ دیکھئے بوڑھا اگر عاشق ہو جاوے اور قابو بھی چل جاوے تو کچھ نہیں کر سکتا ۔ اس لئے کہ وہ قوت ہی نہیں ہے مگر آنکھوں کے سینکنے میں تو اس کی بھی ضرورت نہیں خواہ لب گور ہی ہو جاویں ۔ مجھ سے ایک بوڑھے آدمی ملے اور بہت متقی تھے ۔ انہوں نے اپنی حالت بیان کی کہ میں لڑکوں کو بری نظر سے دیکھنے میں مبتلا ہوں ۔ ایک اور بوڑھے تھے وہ عورتوں کے گھورنے میں مبتلا تھے ۔ اور ی مرض اول جوانی میں پیدا ہو جاتا ہے بلکہ سب گناہوں کی یہی شان ہے کہ اول جوانی میں تقاضے کی وجہ سے کیا جاتا ہے پھر وہ مرض اور روگ لگ جاتا ہے اور لب کو زنک کیا جاتا ہے ۔ جیسے حقہ کو اول کسی مرض کی وجہ سے پینا شروع کیا تھا مگر پھر یہ مرض لگ جاتا ہے اور شغل ہو جاتا ہے لیکن جوان اور بوڑھے میں فرق یہ ہے کہ جوان آدمی تو معالجہ کے لئے کسی سے کہہ دیتا ہے اور بوڑھا آدمی شرم کی وجہ سے کسی سے کہتا بھی نہیں پس اس کے مخفی رہنے اور خفیف ہونے کی وجہ سے اس میں کثرت سے ابتلا واقع ہے ۔ اسی واسطے فرماتے ہیں ۔ یعلم خائنۃ الاعین و ما تخفی الصدور ( اللہ تعالی جانتے ہیں آنکھوں کی خیانت کو اور ان چیزوں کو جن کو سینے چھپاتے ہیں یعنی دل کی باتوں کو ) یعلم ( جانتا ہے کا لفظ بتا رہا ہے ) کا لفظ دال ہے اور لوگ اس سے واقف نہیں ہیں ہم ہی واقف ہیں مطلب یہ ہے کہ تم جو یہ سمجھتے ہو کہ ہمارے اس گناہ کی کسی کو خبر نہیں یہ صحیح نہیں ایسے کو خبر ہے کہ جس کو خبر ہو جانا غضب ہے اس لئے کہ اس کو تم پر پوری قدرت ہے ۔ بعض طبائع کو سزا کا خوف مانع ہوتا ہے جرم سے اور بعض طبائع کو جرم پر اطلاع کا خوف مانع ہوتا ہے بدنگاہی پر ایسی وعید کی گئی ہے جو دونوں مذاق والوں کے لئے زاجر ہے اور اس گناہ کو ذکر فرما کر اس کی سزا بیان نہیں فرمائی بخلاف دیگر معاصی کے کہ ان کی ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 1؎ ڈانٹنے والی ہے ۔