ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
بھی ہونا چاہیے ۔ کہ کسی مسلمان کے عیوب کو اس سے چھپائے نہیں اور دوسروں پر ظاہر نہ کرے ۔ نیز یہ کہ کسی مسلمان کی طرف سے دل میں کینہ نہ رکھنا چاہیے بلکہ آئینہ کی طرح بالکل صاف باطن رہنا (1) چاہیے ۔ حاصل یہ ہے کہ جب کسی عیوب پر مطلع ہو تو اس کو اطلاع کر دو ۔ اور اگر یہ کارگر نہ ہو تو خدا تعالی سے دعا کرو ۔ غرض دوسرے کی عیب جوئی و عیب گوئی ان مصالح سے تو جائز ہے ۔ عیب گوئی کے جواز کا موقعہ وہ موقعہ یہ ہے کہ مظلوم شخص ظالم کی عیب گوئی کرے کیونکہ مظلوم کو ظالم پر غصہ ہوتا ہے اور وہ غصہ حق ہوتا ہے ۔ پس شریعت نے مظلوم کو اجازت دے دی ہے کہ وہ اپنے غصہ کو نکال لے ۔ سبحان اللہ شریعت اسلام کی تعلیم بھی عجیب پاکیزہ تعلیم ہے کہ کسی ایک قابل رعایت پہلو کو بھی نہیں چھوڑا مجھے تو اسلام کی تعلیم دیکھ کر یہ شعر یاد آیا کرتا ہے ۔ زفرق (2) تا بہ قدم ہر کجا کہ می نگرم کرشمہ دامن دل میکشد کہ جا ایں جاست دیکھئے مظلوم چونکہ اپنے جائز غصہ کو نکالتا ہے اور یہ طبعی امر ہے کہ اس کے ضبط سے کلفت ہوتی ہے تو اس کو اجازت دے دی گئی نیز اس میں یہ بھی مصلحت ہے کہ جب اس مظلوم کی غیبت سے لوگوں کو ظالم کے ظلم کی حالت معلوم ہو گی تو وہ اپنے بچانے کی فکر کر لیں گے بلکہ بعض بزرگوں نے تو ایک مضمر (3) مصلحت سے یہاں تک کہہ دیا ہے کہ مظلوم کو چاہیے کہ اگر اس کو باطنی قرائن سے معلوم ہو جائے کہ میرے صبر کرنے سے ظالم پر ضرور قہر نازل ہو گا ( کیونکہ بعض شخص کا معاملہ خدا تعالی کے ساتھ خاص ہوتا ہے ) تو اپنی زبان سے کچھ تھوڑا ضرور ظالم کو کہہ لیا کرے کیونکہ اس کی خاموشی سے اندیشہ ہے کہ خدا تعالی کا غضب دنیا میں ہی ظالم پر ٹوٹے اور بعض بزرگوں کے کلام سے جو نہ کہنے کی فضیلت معلوم ہوتی ہے وہ اس بناء پر کہ صبر ایک عمل نیک ہے اس کے کرنے سے مظلوم کو زیادہ ثواب ملے گا ۔ لیکن جنہوں نے کچھ کہنے کی اجازت دی اور اس کو افضل بتلایا انہوں نے یہ خیال کیا کہ مسلمان (3) ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) کہ ظاہر کرنے کے بعد اس کو دل میں نہ رکھیں ۔ (2) سر سے پیر تک یعنی شروع سے آخر تک جس جگہ کو دیکھتا ہوں ۔ محبوبی اداؤں کے دامن کو کھینچ لیتی ہے کہ جگہ یہیں ہے ۔ (3) چھپی ہوئی (4) ظالم کو کہ وہ مسلمان تو ہے ۔