ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
بالکل خراب کر دیا ہے ۔ مصداق کی خرابیاں تو ظاہر ہیں کہ تمام شرک و بدعت اس عرس کا جزو ہو گئی باقی مفہوم کی خرابی یہ ہے کہ اس لفظ کے لغوی معنی لے کر شادی کے لوازم بھی وہاں جمع کر دیئے چنانچہ اکثر جگہ رسم ہے کہ بزرگوں کی قبر پر مہندی چڑھاتے ہیں نوبت نقارہ رکھتے ہیں اسی طرح مزامیر وغیرہ سب لغو حرکتیں جمع کر رکھی ہیں ۔ غریب مردہ پر تو بس چلتا نہیں قبر کی گت بنائی جاتی ہے ۔ تو حقیقت میں وہ یوم العرس اس اعتبار سے ہے کہ جس 1؎ کو ذکر کیا گیا کہ وہ ان بزرگوں کی خوشی کا دن ہے ۔ اور یہ کوئی دنیوی خوشی نہیں ہے تو اس میں کوئی طریقہ مقرر کرنے کے لئے ضرورت وحی کی ہو گی اور وحی ہے نہیں بلکہ اس کے خلاف پر وحی ہے ۔ چنانچہ ظاہر ہے حضور ﷺ فرماتے ہیں لا تتخذوا قبری عیدا کہ میری قبر کو عید نہ بنانا ۔ عید میں تین چیزیں ضروری ہیں ۔ ایک اجتماع دوسرے تعین وقت تیسری فرحت تو ممانعت کا خلاصہ یہ ہوا کہ میری قبر پر کسی یوم معین میں سامان فرحت کے ساتھ اجتماع نہ کرنا ہاں اگر خود بخود کسی وقت میں کسی غرض سے اجتماع ہو جاوے تو اور بات 2؎ ہے ۔ دوسرے حضور ﷺ کا یہاں سے تشریف لے جانا اگرچہ آپ کے لئے باعث سرور ہے لیکن ہمارے لئے تو باعث حزن 3؎ ہے ۔ اور حضور ﷺ کی وفات سے جو ہم پر نعمت کامل فرمائی ہے جس کو میں نے نشر الطیب میں لکھا ہے وہ دوسرے اعتبار سے ہے ۔ پس جب حضور ﷺ کی قبر پر ایسا اجتماع جائز نہیں تو دوسروں کی قبر پر ایسا اجتماع کیونکر جائز ہو گا عجیب برکت ہے آج تک حضور ﷺ کی قبر پر اجتماع کا کوئی دن معین نہیں ہوا بحمد اللہ اس مسئلہ کی تحقیق کافی ہو گئی ۔ بری نظر اور بری نیت کا مرض آج کل عام ہو رہا ہے یعلم خائنۃ الاعین و ما تخفی الصدور ترجمہ آیت شریفہ کا یہ ہے کہ اللہ تعالی آنکھوں کی خیانت کو جانتے ہیں اور جس شے کو سینے چھپاتے ہیں اس کو بھی جانتے ہیں یہ ایک آیت ہے جس کے الفاظ تھوڑے ہیں اور معنی بہت ہیں اس میں اللہ تعالی نے ایک امر قبیح پر مطلع فرمایا ہے اور علاوہ اطلاع کے اس میں زجر بھی ہے اس کو اس وقت اس ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 1؎ اللہ سے ملنے کی خوشی کا 2؎ جیسے حج کے زمانہ میں روز روز رہتا ہے ۔ 3؎ جدائی کے رنج کا سبب ہے ۔