ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
اصلی نفع ، نفع دینی ، ہے باوجود ضروری ہونے دنیوی نفع کے ربنا وابعث فیھم رسولا منھم یتلوا علیھم آیتک و یعلمھم الکتب والحکمۃ و یزکیھم انک انت العزیز الحکیم ( اے ہمارے پروردگار ان ہماری اولاد میں ایک ایسے رسول بھیجے جو انہی میں سے ہوں ان پر آپ کی آیتیں تلاوت کریں اور کتاب الہی اور دانائی سکھائیں اور ان گناہوں اور برائیوں سے پاک کریں بے شک آپ ہی غلبہ والے اور حکمت والے ہیں ) اس مقام پر یہ مضمون حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام سے منقول ہے کہ بنائے کعبہ کے وقت جو دعائیں ان دونوں صاحبوں نے کی ہیں ان میں ایک دعا یہ بھی ہے کہ جس کا نفع ان کی اولاد کو پہنچا ان حضرات نے اول اپنے لئے دعا کی ۔ اس کے بعد اپنی اولاد کے لئے دعا کی ۔ منجملہ (1) دعاء للاولاد کے یہ بھی ہے حاصل اس دعا کا یہ کہ حضرت ابراہیم حضرت اسماعیل علہما السلام نے اپنی اولاد کو ایک دینی نفع پہنچایا ۔ اس دعا کے طرز سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ امر اصلی قابل التفات نفع دینی ہے اور نفع دنیوی اس کے تابع ہے ۔ اور اس کے ساتھ ملحق ہم کو حضرت ابراہیم علیہ السلام سے سبق لینا چاہیے کہ انہوں نے جہاں اپنی اولاد کے لئے نفع دنیاوی کی دعا کی کہ وارزق اھلہ من الثمرات من امن منھم باللہ والیوم الاخر وہاں اس دینی نفع کی بھی دعا کی کہ ربنا وابعث الخ تو نفع دنیاوی کے لئے دعا کرنے سے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ وہ بھی ضروری ہے اور ظاہر بھی ہے کہ اگر دنیا کا نفع نہ ہو تو دنیا میں بہت کم طبیعتیں ایسی ہیں کہ وہ خدا تعالی کی طرف متوجہ ہوں پس اپنے رزق کی وسعت کے لئے اپنی صحت کے لئے بھی خدا تعالی سے دعا کرنی چاہیے ۔ حکایت : اور یہی وجہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے جب ایک صحابی کو دیکھا کہ بہت لاغر ہو رہے ہیں تو حضور نے دریافت فرمایا کہ تم نے کچھ دعا تو نہیں کر لی کہنے لگے کہ ہاں دعا تو کی تھی آپ نے فرمایا کیا دعا کی تھی ۔ کہنے لگے کہ یہ دعا کی تھی کہ جو کچھ عذاب ہونا ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) اولاد کے واسطے جو دعائیں کی تھیں ان میں سے (2) اور رزق دیجئے اس آبادی والوں کو ہر طرح کے پھل ان کو جو ایمان لے آئیں اللہ پر اور روز آخرت پر