ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
دوسرا اسی کنکریوں کا لگایا اور ان زمیندار سے گنوا کر پوچھا کہ یہ اسی زائد ہے یا نوے ۔ انہوں نے نوے کو زائد بتلایا تو انہوں نے کہا کہ کاشتکار اس قدر من دینا چاہتا ہے جس قدر یہ نوے کنکریاں ہیں تب ان دونوں کا جھگڑا ختم ہوا ۔ سبحان اللہ کیسے اچھے وقت تھے کہ کفار میں بھی چالیں نہ تھیں ۔ یہی وجہ تھی کہ سراقہ نے جو عہد آپ سے کیا تھا اس کو پورا کیا اور جو شخص اس کو راستے میں ملتا گیا اس سے کہتا گیا کہ میں بہت دور تک دیکھ آیا ہوں ادھر کہیں نہیں ملے اور حضور صلی اللہ علیہ و سلم نہایت امن و امان سے مدینہ پہنچ گئے ۔ تو دیکھئے حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے سراقہ کے ساتھ یہ نہیں کیا کہ اس کو ایک نظر میں اڑا دیتے یا گرا دیتے بلکہ خدا تعالی سے دعا فرمائی اور حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ کی تشویش سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کو حضور صلی اللہ علیہ و سلم سے اس کا یعنی نظر سے بیہوش کرنے کا کبھی احتمال نہ تھا ۔ ورنہ صدیق اکبر پریشان نہ ہوتے بلکہ مطمئن رہتے کہ حضور ایک نظر بھی کریں گے تو یہ فورا ہی لوٹ پوٹ ہو جائے گا تو معلوم ہوا کہ یہ کوئی کمال نہیں ہے ۔ بزرگوں کی نظر و توجہ سے راہ پر لگ جاتا ہے آگے جو کچھ ہوتا ہے اپنے کرنے سے ہوتا ہے ہاں نظر و توجہ سے صرف اس قدر ہوتا ہے کہ راہ پر لگا دیا جائے آگے جو کچھ ہوتا ہے اپنے کرنے سے ہوتا ہے ۔ حکایت : چنانچہ حافظ شیرازی رحمۃ اللہ علیہ کی بابت سنا ہے کہ بڑے امیر زادہ اور نظر کردہ ہیں ان کی حالت یہ تھی کہ متوحشانہ جنگلوں میں پھرا کرتے تھے ان کے والد ان کو نکما بیکار سمجھا کرتے تھے ۔ حضرت نجم الدین کبری رحمۃ اللہ علیہ کو مکشوف ہوا کہ فلاں مقام پر فلاں رئیس کا ایک لڑکا ہے اس کی تربیت کر ۔ حضرت نجم الدین کبری تشریف لائے ۔ حافظ شیرازی کے والد نے نہایت تعظیم و تکریم سے مہمان کیا اور عرض کیا کہ کیسے تکلیف کی ۔ انہوں نے کہا کہ اپنے بیٹوں کو جمع کرو چنانچہ انہوں نے حافظ کے سوا سب بیٹوں کو بلا کر پیش کیا ۔ آپ