ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
دوسرے بزرگ فرماتے ہیں ہرچند (1) پیرو خستہ و بس ناتواں شدم ہرگہ نظر بروے تو کردم جواں شدم غرض یہ نفسانی کیفیات نہ محمود ہیں نہ مذموم ہیں ۔ البتہ اگر یہ آلہ (2) مقصود کار بن جائیں تو پھر محمود ہو جاتی ہیں ۔ ورنہ ہیچ مثلا بعض کیفیات بیوی بچوں کو چھوڑ کر بھی باقی رہتی ہیں اور اس لئے لوگ سمجھتے ہیں کہ ہم مقبول اور خاصان خدا میں ہیں لیکن یاد رکھو کہ وہ مذموم ہیں اور یہ عقیدہ یہودیوں کا تھا کہ مخالفت احکام پر بھی دعوی مقبولیت کا کرتے تھے چنانچہ وہ کہا کرتے تھے ۔ نحن ابنؤا اللہ و احباؤہ ( ہم تو اللہ کے بیٹے ہیں اور اس کے دوست ہیں ) یعنی ہم مثل بیٹے کے ہیں کہ جس طرح باپ اپنے بیٹے کو ہر حال میں چاہتے ہیں خدا تعالی ان کے اس خیال کا رد فرماتے ہیں کہ قل فلم یعذبکم بذنوبکم ( آپ کہہ دیجئے کہ پھر کیوں اللہ تعالی تم کو تمہارے گناہوں کی وجہ سے عذاب دیں گے ) تو اس امت میں بھی بعض لوگ اس خیال کے موجود ہیں مگر سمجھ لینا چاہیے کہ قیامت میں ایسے لوگوں کی گردن ناپی جائے گی ان اعمال کی وہاں کچھ بھی قدر نہ ہو گی کیونکہ مقصود عبادات ہیں (3) مجاہدات و ریاضات مقصود نہیں ۔ مجاہدات و ریاضات کی مصلحت لیکن چونکہ ہم لوگوں کی عبادت میں وہ خلوص مطلوب پیدا نہیں ہوتا اسی لئے یہ مجاہدات کئے جاتے ہیں کہ ہماری نمازوں میں اور نیز دوسری عبادات میں صحابہ کی عبادات کی شان پیدا ہو جائے پس یہ ریاضات مقصود (4) بالغیر ہوئے ۔ حکایت : لکھا ہے کہ حضرت جنید کو کسی نے خواب میں دیکھا پوچھا کہ حضرت وہ تصوف کے نکات جو زندگی میں بیان ہوتے تھے یہاں بھی کچھ کام آئے ۔ فرمایا کہ سب فنا ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) اگرچہ میں بوڑھا کمزور اور بہت ضعیف ہو گیا ہوں مگر جب تیرے چہرے پر نظر کرتا ہوں جوان ہو جاتا ہوں ۔ (2) جو کام مقصود ہے یہ اس کا ذریعہ یعنی عبادت و خلوص کا ذریعہ ۔ (3) محنتیں اور مشقتیں ۔ (4) غیر کی وجہ سے مقصود ہیں یعنی عبادت میں خلوص پیدا ہونے کے لئے ۔