ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
آپ جو شب و روز ان کی فکر میں کھلتے ہیں تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ شاید اسی فکر میں کہ یہ ایمان نہیں لاتے آپ اپنی جان کو ہلاک کردیں گے - ان حضرات کا مشرب یہ ہے ؎ طریقت بجز خدمت خلق نیست بہ تسبیح و سجارہ و دلق نیست ( طریقت مخلوق کی خدمت و اصلاح کے سوا کچھ نہیں تسبیح و جا نماز اور گدڑی سے نہیں کہ وہ اپنے ہی لئے ہیں اور اصلاح سب کے لئے ہے ) شاہ اسحٰق صاحب کی خدمت میں ایک شخص حاضر ہوا کہ حضرت فلاں شخص کے نام ایک رقعہ لکھ دیجئے - اس سے میرا ایک کام ہے آپ کا رقعہ دیکھنے سے وہ کردے گا - وہ شخص حضرت کا سخت مخالف تھا - حضرت نے رقعہ لکھ دیا اس نے جاکر اس شخص کو دیا - اس نے اس رقعہ کی بتی بنا کردی اور کہا کہ شاہ صاحب سے کہو کہ اس کی بتی بنا کر فلاں جگہ رکھ لو - اس شخص نے اسی طرح آکر یہ مقولہ شاہ صاحب کی خدمت میں نقل کیا - شاہ صاحب نے فرمایا کہ بھائی کہ اگر اس فعل سے تیرا کام چلتا تو مجھے اس سے بھی دریغ نہ ہوتا - یہ جواب اس کو پہنچا وہ شخص یہ بات سن کر تڑپ گیا اور اس قدر متاثر ہوا کہ شاہ صاحب کی خدمت میں آکر اس نے معزرت کی اور اس کو ہدایت ہوگئی - دس کے مجاہدی میں بھی وہ بات نہ ہوتی جو شاہ صاحب کے ایک کلمہ میں ہوگئی - اب بتلایئے کہ ایسی نفع رسانی آج کس میں ہے - آج ترقی کا دم بھرنے والے اس کو پست ہمتی کہتے ہیں - ایک بزرگ سے کسی نے پوچھا کہ تم کہاں سے کھاتے ہو - انہوں نے فرمایا کہ یہ دنیا اللہ کا گھر ہے اور ہم اس کے ضیف / 1 ہیں اور ضیافت/2 بروئے حدیث تین دن ہے اور اللہ کے نزدیک ایک دن ہزار برس کا ہے چنانچہ فرمایا ہے وان یوما عند ربک کالف سنۃ مماتعدون ( اور بے شک ایک دن تمہارے رب کے پاس مثل ایک ہزار سال کے ہے ان میں سے جن کو تم شمار کرتے ہو ) تو تین ہزار برس تک تو دعوت ہے اس کے بعد پوچھبا - روپیہ کمانے کی ممانعت نہیں اس میں کھپ جانے کی ممانعت ہے میرا /3 مطلب ان حکایات سے یہ نہیں ہے کہ روپیہ نہ کماؤ اور جاگیر گھر لٹادو مقصود یہ ہے ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ / 1 مہمان / 2 مہمانی / 3 یہ جو لوگ کہہ دیتے ہیں کہ مولوی لوگ ترقی سے روکتے ہیں یہ علماء اور دین سے نفرت پیدا کرنیوالی خطرناک بات ہے ایسا لفظ زبان سے بھی نہ نکالیے وہ تو دینی تنزل سے روکتے ہیں دینی ترقی کیساتھ مالی ترقی سے نہیں روکتے -