ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
بھی اگر ہمت نہ کی جاوے تو غضب ہے - یہ دوسری فضیلت تھی عشرہ اخیرہ کی - رجوع بجانب سرخی ( عشرہ اخیرہ کے فضائل الخ ) تیسری فضیلت اس عشرہ میں یہ ہے کہ اس میں اعتکاف مشروع ہے اور ممکن ہے کہ یہ پہلی فضیلت کا تتمہ ہو جیسا کہ بعض نے کہا کہ اعتکاف شب قدر ڈھونڈنے لئے ہے اور ممکن ہے کہ یہ مستقل فضیلت ہو جبکہ اعتکاف کو دوسری حکمتوں سے بھی مشروع کہا جاوے خیر جو کچھ بھی ہو ہم کو اس سے کیا غرض ہم کو کام کرنا چاہیے احکام کے حکم اور مصلاح کی تلاش اور کاوش ہمارا کام نہیں کیونکہ یہ علوم فکریہ /1 نہیں ہیں کہ سوچنے اور غور کرنے ست سمجھ میں آجاویں گے یہ الہامی علوم ہیں خدا جس کو دے - اس لئے جب تک شرح صدر نہ ہو جاوے اس وقت تک کسی ایک کی تعین نہ کرنی چاہیے - دونوں احتمال ہیں - اعتکاف کے دو درجہ ہیں اور اس کا بیان کہ معتکف کو ہر وقت نماز کا ثواب ملتا رہتا ہے اور اس اعتکاف میں دو درجہ ہیں ایک درجہ کمال کا ہے وہ تو یہ ہے کہ 20 تاریخ کو قبل از مغرب اعتکاف میں بیٹھے اور عید کا چاند دیکھ کر باہر نکلے اور دوسرا درجہ اس سے کم ہے اور وہ یہ ہےکہ دس دن سے کم ہو لیکن یہ نہ سمجھنا چاہیے کہ اگر درجہ کمال حاصل نہ ہوتو ناقص درجہ کے حاصل کرنے سے فضیلت حاصل نہیں ہوتی - اگر اس قدر نہ ہوگی تو کچھ تو ضرور ہو جائے گی - صاحبو اگر دس دن ممکن نہ ہوسکے 9 دن سہی اس قدر بھی نہ ہوسکے سات دن سہی غرض جس قدر بھی ہوسکے اور جتنے دن بھی ہوسکے چھوڑنا نہ چاہیے - اور ایک بہت بڑی فضیلت اعتکاف کی یہ ہے کہ معتکف کو ایام اعتکاف میں ہر وقت وہی ثواب ملتا ہے جو کہ نمازی کو نماز ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ /1 عقلی علم نہیں کہ عقل سے اس کی حکمتیں اور مصلحتیں معلوم کرلی جائیں - یہ تو وحی الہیٰ کے حکم ہیں اور حکم پر گردن جھکا دینا ہے سمجھ میں آئے یا نہ آئے مگر حکمتیں اور مصلحتیں حکمت والے رب کے حکم میں ہیں ضرور یہ یقین ضروری ہے اب الہام والوں پر مصلحتوں کو ظاہر کیا جاتا ہے جیسے اپنے خاص خاص پر اسرار ظاہر کئے جاتے ہیں ہر ایک پر نہیں کئے جاتے -