ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
کے روزگار کی صورت بجز اس کے اور کچھ ہے نہیں اگر ان کو اس سے علیحدہ کردیا جائے گا اور وہ نوکری چھوڑ دیں گے تو بوجہ عدم سہل معاش وہ اس سے زیادہ کسی گناہ میں مبتلا ہوں گے سو درحقیقت ان کو اجازت نہیں دی جاتی بلکہ اور بہت سے بڑے بڑے گناہوں سے بچا کر ایک چھوٹے گناہ پر رکھا جاتا ہے ۔ مشائخ اور علماء کو چاہیے کہ نا جائز مقدمات اور امور ممنوعہ کے واسطے دعا کرنے میں احتیاط کریں اور ایسی دعا میں خود مشائخ اور علماء کو احتیاط کرنی چاہیے کہ ایسے نا جائز مقدمات اور امور ممنوعہ کے واسطے دعا نہ کیا کریں کیونکہ گناہ ہوگا اور صاحب حاجت تو صاحب الغرض مجنون ہوتا ہے اس پر اعتبار اور بھروسہ نہیں چاہیے اور اگر ایسا ہی کسی کی دل شکنی وغیرہ کا خیال ہو تو یوں دعا کریں کہ یا الہی جس کا حق ہو اس کو دلوایئے باقی ایسی ناجائز دعا نہ اپنے لئے کرے نہ غیر کے لئے ناجائز امور کی دعا یا کا غافل دل سے کرنا مجنملہ ان موانع کے ہے جن کی وجہ سے دعا قبول نہیں ہوتی ۔ بعض مرتبہ حق تعالیٰ بندہ کی آرزو اس لئے پوری نہیں کرتے کہ وہ اس کے لئے بہتر نہیں ہوتی اور اس پر ایک حکایت اور اگر موانع بھی مرتفع ہوجائیں تو بعض دفعہ اس وجہ سے قبول نہیں ہوتی کہ درحقیقت وہ دعا اس کے لئے بہتر نہیں ہوتی اور خلاف حکمت ہوتی ہے اس لئے ترحما قبول نہیں فرماتے ، اس کی ایسی ہی مثال فرض کیجئے جیسے بچہ انگارے کو اچھا سمجھ کر منہ میں ڈالنے لگے تو شفیق ماں باپ اس کو منع کرتے اور اس کے ہاتھ سے چھین لیتے ہیں انکس کہ تو نگرت نمے گرداند آں مصلحت تو از تو بہتر داند حکایت : چنانچہ حکایت ہے کہ کسی نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے یہ دعا کرائی تھی