ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
موقوف نہیں بلکہ بکثرت دیکھا گیا ہے کہ ایک معمولی آدمی جو دو آنے تین آنے کی مختصر مزدوری کیا کرتا تھا چند سال میں وہ لکھ پتی ہوگیا اگر غنا تدبیر اور سعی سے بلا تقدیر حاصل ہوسکتا ہے تو ہم ایک دوسرا آدمی منتخب کرتے ہیں وقت اور ہمت رائے وتدبیر میں اس سے زیادہ اور مدت بھی اس کے لئے دونی تجویز کرتے ہیں اور اس پہلے کو دو آنہ روزانہ ملتے تھے ہم اس کو چار آنہ یومیہ دیتے ہیں اور اس پہلے شخص کا تمام کارنامہ اس کو دیئے دیتے ہیں پھر ہم دیکھیں گے کہ اس پہلے کے برابر اس قریب مضاعف مدت میں کما سکتا ہے ۔ ہرگز نہیں ترقی کے اسباب اور تدابیر بہت قو میں جانتی ہیں مگر ترقی وہی قو میں کرتی ہیں کہ جن کی تدبیر اور سعی کے ساتھ تقدیر بھی مساعدت کرتی ہے ورنہ ان سے دگنی محنت کرتے ہیں اور افلاس نہیں جاتا ۔ اسباب کے بھروسے دعا سے بے فکر نہ ہوجائے اور نہ تو کل کرکے اسباب کو بالکل چھوڑ دیئے اصل یہ ہے کہ نہ تو نرے اسباب پر مدار ہے بلکہ تقدیر اور مشیت کی موافقت شرط ہے اور نہ یہ کہ کار خانہ اسباب بالکل معطل ہے کہ اس کو چھوڑ کر صرف دعا سے ہی کام لیا جائے ۔ افراط اور تفریط دونوں کو چھوڑیں اس طرح سے کہ اسباب کو بھی اختیار کریں کیونکہ اس میں بھی اظہار ہے عبدیت اور افتقار الی اللہ کا اور اسباب کے بھروسہ دعا سے بھی غفلت نہ کی جائے ۔ ہم میں بعضے جو متو کل ہوئے تو اس میں بھی غلو کرنے لگے ہیں ہماری بھی وہی مثال ہے اگر غفلت سے باز آیا جفا کی تلافی کی بھی ظالم نے تو کیا کی اس غلو کی بدولت بعض اوقات تو کل نام ہوتا ہے واقعہ میں تعطل وکم ہمتی کا چو باز باش کہ صیدے کنی ولقمہ دہی طفیل خوارہ مشو چوں کلابے پرو بال توکل کے شرائط وآداب البتہ اگر اسباب معشیت میں اشتغال مضر اس کے دین کو یا مانع خدمت دین کو ہو اور یہ شخص اس کا اہل ہے اور توکل کی ہمت بھی ہے تو توکل بہتر ہے مثلا اس کے متعلق تعلیم و