ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
یہ فرق محض شاعرانہ طور پر مولانا نے فرما دیا ہے کیونکہ واقعی فرق تو اس وقت ہو سکتا ہے کہ جب اہل اللہ کے پیٹ سے فضلہ نہ نکلتا ۔ جب سبق شروع ہوا تو حضرت قبلہ نے کیا خوب فرمایا کہ پلیدی سے مراد اخلاق ذمیمہ (1) ہیں اور نور خدا سے مراد اخلاق حسنہ (2) ہیں ۔ مطلب یہ ہے کہ اہل اللہ کھاتے ہیں تو ان کو اخلاق حمیدہ میں مدد ملتی ہے اور دوسرے لوگ کھاتے ہیں تو ان اخلاق ذمیمہ میں مدد ملتی ہے تو باوجود اس فرق عظیم کے کفار نے نہ سمجھا اور انبیاء کو اپنی مثل کہا کیونکہ ان میں کوئی انوکھی بات نہ تھی ۔ کھانا بھی کھاتے تھے پانی بھی پیتے تھے ۔ کھانا پینا چھوڑنے کا نام بزرگی نہیں ہے آج کل بھی ایسے لوگوں کو جو کھانا چھوڑ دیں پانی چھوڑ دیں بہت بزرگ سمجھا جاتا ہے میں کہتا ہوں کہ اگر پانی یا کھانے کے چھوڑنے پر بزرگی کا مدار ہے تو سرسری اور سانڈا جو ایسے جانور ہیں بہت بزرگ ہیں کیونکہ سرسری پانی بالکل نہیں پیتی اور سانڈا نہ کھانا کھاتا ہے نہ پانی پیتا ہے صرف ہوا اس کی غذا ہے ۔ صاحبو ! بزرگی تو وہ چیز ہے میان (3) عاشق و معشوق رمزیست کراما کاتبین راہم خبر نیست یعنی بزرگی نسبت مع اللہ کا نام ہے جس کی پوری حقیقت کا بعض دفعہ فرشتوں کو بھی پتہ نہیں لگتا ۔ البتہ اس کی ظاہری علامت یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ساتھ تمام افعال و اقوال حرکات میں تشبہ ہو یعنی جس طرح نماز ادا کرنے میں حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی پوری متابعت کی کوشش کی جائے اسی طرح آپس کے برتاؤ اور روز مرہ کی باتوں میں سونے میں جاگنے میں غرض ہر ہر بات میں حضور کے اتباع کی کوشش کی جائے اور یہ اتباع عادت ہو جائے کہ بے تکلف سنت کے موافق افعال صادر ہونے لگیں تو بزرگی اور نسبت کی علامت یہ ہے اور کم کھانے یا کم پینے کو اس میں کچھ دخل نہیں ۔ کم کھانے کی اصلی حقیقت دوسرے کسی شخص کی نسبت یہ بھی نہیں کہا جا سکتا کہ یہ بہت کھاتا ہے یا کم کھاتا ہے تو ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) برے (2) اچھے (3) عاشق و معشوق کے درمیان وہ چھپے راز ہیں کہ عمل لکھنے والے فرشتوں کو بھی اسکی خبر نہیں ہوتی