ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
طلب شہرت کا مذموم ہونا آج یہ حالت ہے کہ لوگ اپنی نسبت تقوی و طہارت کے مشہور ہونے کی کوشش کرتے ہیں ۔ اور اس کے لئے تدابیر کی جاتی ہیں ۔ حکایت : ایک شخص کلکتہ میں گیا اور اس نے یہ تدبیر کی کہ اپنے چند گرگے (1) اس غرض کے لئے چھوڑ دیئے کہ اس کو مشہور کریں بہرحال علم میں خواہ حال و قال میں مکر کرنا سخت غلطی ہے ۔ لایعنی (2) امور سے بچنے کا محمود ہونا غرض جو حال (3) یاسر ہے بدوں حصول سمجھ میں نہیں آتا اور جو سمجھ میں نہ آوے اس کے پیچھے نہ پڑنا چاہیے ۔ نہ دوسرے کو بتلانا چاہیے ۔ تعلیم اسی چیز کی دینی چاہیے کہ جس کی ضرورت ہے ورنہ محض مجلس گرم کرنے کے لئے بے ضرورت باتیں یا محتمل الضرر (4) مسائل کو ہر گز بیان نہ کرنا چاہیے اور حضور صلی اللہ علیہ و سلم کے قدر کے بارہ میں گفتگو کرنے کی ممانعت سے سبق لینا چاہیے ۔ دیکھو بچے کے سامنے کتنے ہی نفیس کھانے ہوں لیکن جب کافی مقدار پیٹ میں پہنچ جاتی ہے تو شفیق ماں کھانے سے روک دیتی ہے بچہ ضد کرتا ہے لیکن اس کی پرواہ نہیں کرتی اس کی نظر مصلحت اور فائدہ پر ہوتی ہے اسی طرح ہم کو چاہیے کہ جن امور کو ہمارے لئے غیر ضروری یا مضر قرار دیا ہے ان کے درپے نہ ہوں اور اپنا یہ مذہب رکھیں ۔ بد ردو صاف ترا حکم نیست دم درکش کہ آنچہ ساقی ماریخت عین الطاف ست ( تم کو تلچھٹ اور صاف کا حکم نہیں ۔ بس دم لگا لو یعنی پی جاؤ کیونکہ ہمارے ساقی نے کو کچھ ہمارے پیالہ میں ڈال دیا ہے بالکل کرم ہی کرم ہے ۔ ) قبولیت دعا میں تاخیر کسی مصلحت سے ہوتی ہے اور اسی کی نظیر ہے کہ اگر دعا قبول نہ ہو تو تنگ دل نہ ہو کیونکہ کبھی کبھی دیر لگانے کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ خدا تعالی کو اپنے بندہ کا گریہ و زاری پسند ہوتا ہے بزرگوں نے اس کی مثال لکھی ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) بھیڑیئے کے بچے یعنی لوٹ کھسوٹ کے ایجنٹ (2) بے ضرورت و بے فائدہ (3) دل کے حالات اور اللہ تعالی کے راز (4) جن سے ضرر کا احتمال ہو