ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
احکام شریعت کے امتثال (1) میں ہماری حالت بالکل عاشق کی طرح ہونی چاہیے صاحبو شریعت کے احکام کے ساتھ ہمارا بالکل وہ مذہب ہونا چاہیے جو عاشق کا معشوق کے ساتھ اور مملوک (2) کا مالک کے ساتھ ہوتا ہے ۔ حکایت ۔ مشہور ہے کہ ایک شخص نے ایک غلام خریدا اور اس سے پوچھا کہ تیرا کیا نام ہے ۔ اس نے کہا کہ جو آپ مقرر کریں ۔ پھر آقا نے پوچھا کہ تو کیا کھایا کرتا ہے ۔ غلام نے کہا کہ جو آپ کھلائیں ۔ اسی طرح لباس کے متعلق سوال کیا تو اس نے جواب دیا کہ جو کچھ آپ پہنائیں وہی لباس ہے ۔ تو صاحبو کیا خدا سے جو علاقہ ہے وہ غلامی نہیں ہے ۔ بلکہ اگر غور کرو تو معلوم ہو گا کہ خدا کے ساتھ ہم کو حقیقی غلامی حاصل ہے ۔ دیکھو انسانی غلامی سے انسان ایک وقت نکل بھی سکتا ہے ۔ یعنی جبکہ آقا غلام کو آزاد کر دے برخلاف ہماری غلامی کے کہ یہ طوق ہماری گردن سے کبھی نکل ہی نہیں سکتا ہے کیونکہ اس غلامی سے آزادی کی یہی صورت ہے کہ نعوذ باللہ ہم بندے نہ رہیں اور خدا خدا نہ رہے اور یہ غیر ممکن ہے تو ہماری آزادی بھی غیر ممکن نتیجہ یہ نکلا کہ ہماری آزادی محال عقلی ہے اور ہم ہمیشہ ہمیشہ کے لئے غلام ہیں ۔ تو ہم کو غلامی ہی کا برتاؤ بھی کرنا چاہیے اور کسی کے حکم کے امتثال میں گرانی نہ ہونی چاہیے ۔ اور میں کہتا ہوں کہ احکام کے دشوار معلوم ہونے سے ان میں کسی قسم کا شبہ کرنا تو بالکل لغو ہے کیونکہ احکام کا نفس پر گراں گزرنا یہی تو دلیل ہے اس حکم کے خداوندی حکم ہونے کی کیونکہ جو حکم نفس کے موافق ہو اس کو تو نفس خود ہی اپنے لئے تجویز کر لیتا ہے اس میں کسی دوسرے کے حکم کرنے کی کیا ضرورت ۔ تو خدا کی جانب سے تو وہی احکام مقرر ہوں گے جو کہ نفس پر گراں ہوں تاکہ خدا تعالی دیکھیں کہ جو کچھ کرتے ہو اس سے اپنے نفس کا خوش کرنا منظور ہے یا خدا کا اور اس خوش کرنے میں بھی ہماری ہی مصلحت ہے نہ کہ خدا کی من نہ کردم خلق تا سودے کنم بلکہ تابر بندگان جودے کنم ( میں نے اسلئے مخلوق کو پیدا نہیں کیا کہ اپنا کوئی نفع کروں بلکہ اسلئے کہ اپنے بندوں پر خوب سخاوت کروں ) ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) تعمیل کرنے میں (2) غلام