ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
بسم اللہ الرحمن الرحیم حامد او مصلیا و مسلما منکرات روزہ بوجہ قرب رمضان شریف مناسب ہے کہ کچھ احکام اس کے بیان کردیئے جائیں - یہ تو معلوم ہے کہ روزہ فرض ہے اس کے تو بیان کی ضرورت نہیں اور ایسے ہی تراویح سنت مؤکدہ ہونے کی وجہ سے ضروری ہے - اس کے بیان کرنے کی بھی ضرورت نہیں البتہ ضروری مضمون یہ ہے کہ بعض لوگوں نے اس مہینے میں کچھ منکرات بڑھادیئے ہیں اور وجہ اس کی یا تو عدم علم ہے یا قصور علم یا جانتے بھی ہیں مگر احتیاط نہیں کرتے - بڑے تعجب کی بات ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس مہنے میں ان چیزوں کو بھی حرام کردیا جو پہلے حلال تھییں کیا یہ اس بات پر دال نہیں کہ جو چیز ہمیشہ سے حرام ہے اس میں اور شدت زیادہ ہوجائے گی - حق سبحانہ تعالیٰ نے تو علت بیان کی - روزہ رکھنے کی لعلکم تتقون روزہ اس واسطے ہے کہ تم متقی بن جاؤ - اب ہر شخص غور کر لے قبل رمضان میں اور رمضان میں کچھ فرق اس کی حالت میں ظاہر ہوا اس نے نظر بد کو یا غیبت کو چھوڑ دیا یا نہیں سو کچھ نہیں دونوں حالتیں یکساں ہیں کسی باب میں بھی کمی نہیں ہوئی - اب رہا کھانا سو اس کے بھی وقت بدل دیئے مقدار میں کچھ تغیر نہیں کیا - غرض یہ کہ شارع علیہ السلام کا تو مقصود یہ تھا کہ منکرات میں کمی ہو مگر لوگوں نے کچھ بھی نہ کیا - ایل تحقیق تو کھانے تک میں کمی کردیتے ہیں - اس مہینے میں بہ نسبت شعبان کے مگر اس کی مقدار کچھ معین نہیں ہوسکتی ہے - جتنا شعبان میں کھاتے تھے - اس سے کم کردیا - بعض نے صرف بقدر / 1 لایموت کھا کر روزہ رکھا جب ہی تو کچھ اثر پایا ہمیشہ اچھی طرح کھایا ایک مہینہ عبادت ہی کے واسطے سہی - حاصل یہ کہ ان لوگوں نے اکل / 2 میں بھی کمی کردی مگر یہ بات مندوب /3 خاص کے لئے ہے یہ شخص سے نہیں ہوسکتا ہے مگر معاصی ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ /1 اس قدر کہ مر نہ جائیں / 2 کھانا / 3 مستحب