ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
کاملین کا ظاہر میں عامہ سے ممتاز (1) نہ ہونا باطن میں ان کا مشارک (2) نہ ہونا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا یہ معمول (3) تھا کہ کھانے پینے حتی کہ ایام جاہلیت کے تذکروں میں بھی صحابہ کے ساتھ شامل رہتے تھے اور ان لوگوں کے تذکروں کو سن کر آپ صلی اللہ علیہ و سلم تبسم فرماتے تھے ۔ اور آپ کا ہنسنا تبسم سے زیادہ نہ ہوتا تھا اور کبھی کسی نے آپ کی آواز قہقہہ کی نہیں سنی اور وجہ اس کی یہ ہے کہ تجربہ ہے کہ جب کسی وجہ سے غم کا غلبہ ہوتا ہے تو ہنسی کی آواز نہیں نکلتی ۔ اگرچہ کم و بیش تبسم کی حالت ہو جائے ایک مقدمہ تو یہ ہوا جو تجربہ سے ثابت ہے اور ایک مقدمہ شمائل ترمذی سے ملائیے شمائل میں ہے ۔ کان (4) دائم الفکرۃ متواصل الاحزان اور وجہ اس کی خود ہی ارشاد فرماتے ہیں کہ کیونکہ چین سے رہوں حالانکہ صاحب صور تیار کھڑا ہے کہ اب حکم ہو اور صور پھونک دوں گویا یہ حالت تھی کہ مراد (5) منزل جاناں چہ امن و عیش چوں ہر دم جرس فریاد میدارد کہ برنبدید محملہا ہنسی تو ان لوگوں کو آ سکتی ہے جو بالکل بے فکر ہوں ۔ سو اللہ والوں کو بے فکری کہاں البتہ دوسروں کی خاطر سے کبھی کچھ ہنس دیتے ہیں اس کے مناسب حکایت ہے کہ ۔ حکایت : حضرت عیسی علیہ السلام سے حضرت یحیی علیہ السلام کی ملاقات ہوئی ۔ حضرت عیسی علیہ السلام کثیرالتبسم (6) تھے اور حضرت یحیی علیہ السلام کثیرالبکاء (7) تھے ۔ حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا کہ اے یحیی کیا تم خدا کی رحمت سے بالکل ناامید (8) ہو گئے کہ کسی وقت تمہارا رونا ختم ہی نہیں ہوتا ۔ حضرت یحیی نے فرمایا کہ اے عیسی علیہ السلام کیا تم خدا کے قہر ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) الگ یعنی اعمال و افعال میں بظاہر عام لوگوں کے قریب (2) شریک (3) بہت حدیثوں میں یہ واقعات ہیں (4)ہمیشہ کی سوچ والے اور مسلسل فکروں والے کہ مخلوق الہی کے دوزخ سے نجات کی سوچ اور ساری امت کے متعلق فکر (5) مجھے محبوب کے راستہ و منزل میں کیا بے فکری و راحت ہو کر جب ہر وقت گھنٹہ یہ فریاد کر رہا ہے کہ سفر کے لئے کجاوے یعنی سامان باندھ لو ۔ (6) بہت تبسم کرنے والے ہلکی ہنسی والے ۔ (7) بہت رونے والے (8) یعنی ظاہری حالت عام لوگوں کی نظر میں ناامیدی کی ہے وہ اس کو دیکھ کر نا امید ہو جائیں گے کہ جب نبی کا یہ حال ہے تو ہمارا کیا ہو گا ۔ یہ مطلب نہیں کہ حقیقت میں ان کی یہ حالت تھی ، نبی تو کامل ہوتے ہیں اور یہی معنے اگلے جملے کے ہیں ۔