ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
کا حاصل خشوع کے ترک پر مذمت کرنا ہے ۔ جیسا مابعد کی آیت میں ہے اس سے زیادہ اس کے ضروری اور واجب ہونے کے لئے کیا چاہیے ۔ پس ہر عالم اور طالب علم کے لئے لازم ہے کہ وہ قلب میں خشوع پیدا کرے اور اس کے ظاہری آثار یہ ہیں کہ جب چلے گردن جھکا کر چلے ۔ بات چیت میں معاملات میں سختی نہ کرے ۔ غیظ و غضب میں مغلوب نہ ہو ۔ انتقام کی فکر میں نہ رہے ۔ علی ہذا اور ان کو آثار اس لئے کہا کہ جب قلب میں خشوع کی صفت ہو گی تو جوارح (1) پر اس کا اثر ضرور پڑے گا ۔ حضرت قاضی ثناء اللہ صاحب نے اپنی تفسیر میں ایک حدیث نقل فرمائی ہے کہ : حکایت : حضور نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ نماز پڑھ رہا تھا اور داڑھی سے کھیل رہا تھا ۔ حضور نے فرمایا کہ اگر اس کے قلب میں خشوع ہوتا تو یہ ایسا ہر گز نہ کرتا ۔ اب اس کی ضرورت اور آثار معلوم ہو جانے کے بعد دیکھ لیجئے کہ آیا ہمارے قلب میں خشوع ہے یا نہیں ۔ اور ہم ان تخشع (2) قلوبھم کے مضمون میں داخل ہیں یا نہیں اور ہمارے قلوب میں ترفع (3) اور شیخی تو نہیں پائی جاتی ۔ پس اگر ہمارے قلوب میں خشوع ہے تو کیا وجہ کہ اس کے آثار نہیں پائے جاتے ۔ اس کی کیا وجہ کہ ہم کو اپنا کام خود کرنے سے یا کسی مسلمان کا کام کرنے سے عار آتی ہے ۔ صاحبو ! حضور انور صلی اللہ علیہ و سلم سے زیادہ تو کوئی مخدوم نہیں ہے ۔ پھر دیکھ لیجئے کہ حضور کی کیا حالت تھی ۔ فرماتے (4) ہیں ۔ انی اکل کما یاکل العبد کہ میں کھانا اس طرح کھاتا ہوں کہ جیسے کوئی غلام کھاتا ہے ۔ جس میں تجبر (5) اور تکبر کا نام نہیں ہوتا ۔ حدیثوں (6) سے معلوم ہوتا ہے کہ حضور پرنور صلی اللہ علیہ و سلم اکڑو بیٹھ کر کھانا کھاتے تھے ۔ چلنے پھرنے (7) کی یہ حالت تھی کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم کبھی آگے نہ چلتے تھے بلکہ کچھ اصحاب آگے ہوتے تھے اور کچھ برابر میں ہوتے تھے اور کچھ پیچھے ہوتے تھے اور یہ کسی کا آگے اور کسی کا پیچھے چلنا بھی کسی خاص نظم اور ترتب سے نہ تھا ۔ جیسے آج کل بادشاہوں اور بڑے لوگوں کی عادت ہے کہ جب چلتے ہیں تو باقاعدہ کچھ لوگ ان کی عزت اور شان بڑھانے کو ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) ظاہری اعضا ہاتھ ، پیر ، آنکھ ، ناک ، منہ ، زبان (2) یہ کہ ان کے دل عاجزی کریں ۔ (3) اپنے کو اونچا سمجھنا ۔ (4) مشکوۃ شرح السنہ (5) جابرانہ شان اور بڑائی ۔ (6) ترمذی شمائل (7) ترمذی شمائل