ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
ان کے آگے پراجمائے ہوتے ہیں اور کچھ لوگ ان کے پیچھے ہوتے ہیں سو یہ نہ تھا بلکہ جس طرح بے تکلف احباب ملے جلے چلتے ہیں کہ کبھی کوئی آگے ہو گیا اور کبھی کوئی آگے ہو گیا ۔ اس طرح چلتے تھے ۔ لباس کی یہ شان تھی کہ ایک (1) کپڑے میں کئی کئی پیوند لگا کر پہنتے تھے ۔ آرام کرنے کی یہ (2) حالت تھی کہ ٹاٹ کے اوپر آرام کرتے تھے ۔ معاشرت کی یہ حالت (3) تھی کہ اپنا کاروبار خود کرتے تھے ۔ بازار سے ضرورت کی چیزیں جا کر خرید لاتے تھے ۔ غرض سب افعال جو حضور کے منقول ہیں تو کس لئے کیا اس لئے کہ ہم سنیں اور پرواہ بھی نہ کریں ۔ صاحبو ! جس طرح حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا قول متبوع ہے اس طرح آپ کا فعل بھی متبوع ہے جب تک تخصیص کی کوئی دلیل نہ ہو ۔ ارشاد ہے لقد کان لکم فی رسول اللہ اسوۃ حسنۃ تمہارے لئے حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا اقتداء کافی ہے ۔ تو یہ افعال بھی سب اتباع ہی کے لئے ہیں کہ ہماری بھی وہی وضع ہو وہی چال ڈھال ہو وہی معاشرت ہو ۔ حکایت : ایک صحابی بیان کرتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ حضور پرنور صلی اللہ علیہ و سلم کو کھانا کھاتے دیکھا تو کانپ اٹھا کہ حضور تواضع کی کس حیثیت سے بیٹھے ہیں ۔ حکایت : ایک بار حضور صلی اللہ علیہ و سلم سے کوئی باہر کا ایلچی ڈر گیا تو آپ نے فرمایا کہ مجھ سے مت ڈرو ۔ میں ایک غریب عورت کا بیٹا ہوں جو کہ سوکھا گوشت کھاتی تھی ۔ حضور کے ان حالت کو دیکھیے اور پھر اپنے کو ۔ تو معلوم ہو گا ۔ ببیں (4) تفاوت رہ از کجاست تابہ کجا حدیث (5) شریف میں وارد ہے ۔ البذاذۃ من الایمان کہ سادگی ایمان کا ایک شعبہ ہے سو دیکھ لیجئے کہ ہم میں بذاذت اور سادگی پائی جاتی ہے یا نہیں میرے خیال میں جہاں تک غور کیا جائے گا ہم میں سادگی کا پتہ بھی نہ ملے گا ۔ اور نہایت افسوس اس امر کا ہے کہ اس وقت خود اکثر اہل علم میں عورتوں کی سی زینت آ گئی ہے ۔ صاحبو ! یہ ہمارے لئے دین کے ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) ترمذی شمائل (2) ترمذی شمائل (3) ترمذی 12 (4) دیکھو تو راستہ کا فرق کہاں سے کہاں تک ہے ۔ (5) ابن ماجہ