ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
شکایت نہایت صاف لفظوں میں قرآن شریف میں بھی فرماتے ہیں ۔ الم یان للذین امنوا ان تخشع قلوبھم لذکر اللہ ترجمہ : کیا وقت نہیں آیا مسلمانوں کے لئے اس بات کا کہ ان کے دل عاجزی کریں اللہ کی یاد کے وقت ۔ یعنی کیا مسلمانوں کے لئے ہنوز وہ وقت نہیں آیا کہ ان کے قلب خشوع کرنے لگیں اور ظاہر ہے کہ شکایت اس امر کے ترک پر ہوتی ہے جس کا کرنا نہایت ضروری اور واجب ہو تو معلوم ہوا کہ خشوع نہایت ضروری عمل ہے اور اس کا مقابل قساوت (1) ہے چنانچہ ارشاد ہے : افمن شرح اللہ صدرہ للاسلام فھو علی نور من ربھ فویل للقسیۃ قلوبھم من ذکراللہ الخ ترجمہ : بھلا وہ شخص جس کا سینہ اللہ نے کھول دیا اسلام کے لئے پس وہ اپنے پروردگار کی جانب سے روشنی پر ہے ( کہیں سخت دل کی برابر ہو سکتا ہے ) تو افسوس ان کو جن کے دل سخت ہیں یاد الہی سے ۔ اور آگے فرماتے ہیں ۔ اللہ نزل احسن الحدیث کتبا متشابھا مثانی تقشعر منھ جلود الذین یخشون ربھم ثم تلین جلودھم و قلوبھم الی ذکر اللہ ترجمہ : اللہ تعالی نے نازل فرمایا بہتر کلام ایک کتاب کہ جس کی بعض باتیں ایک دوسرے سے ملتی جلتی ہیں ۔ دوہرائی ہوئی کہ رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں اس کے سننے سے ان لوگوں کی کھال پر جو ڈرتے ہیں اپنے پروردگار سے پھر نرم ہو جاتی ہیں ان کی کھالیں اور دل اللہ تعالی کی یاد میں ۔ تو اس آیت میں قساوت کا مقابلہ لین (2) کو فرمایا ہے اور لین وہی خشوع ہے تو معلوم ہوا کہ خشوع کا مقابل قساوت ہے اور قساوت کے بارے میں حدیث میں ارشاد ہوتا ہے ۔ ان ابعد شیء من اللہ القلب القاسی ترجمہ : سب چیزوں میں اللہ تعالی کی رحمت سے دور سخت دلی ہے ۔ تو خشوع کی تائید کرنا جیسا کہ سابق کی آیت میں ہے اور قساوت کی مذمت کرنا جس ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) دل کا سخت ہو جانا اور اکڑا رہنا ۔ (2) نرم ہو جانا ۔