ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
ملفوظات حکیم الامت جلد ۔ 27 ۔ کاپی ۔ 4 فلاں درخت کے نیچے سو رہے ہیں ۔ اس نے اس موقع کو غنیمت سمجھا اور فورا وہاں آیا آ کر دیکھا تو واقعی حضور صلی اللہ علیہ و سلم تن تنہا سو رہے تھے اور تلوار درخت میں لٹک رہی تھی اس نے اول دبے پاؤں آ کر تلوار پر قبضہ کیا اس کے بعد اس کو نہایت آہستگی سے نیام سے نکالا اور آپ کے پاس آ کر کھڑا ہو گیا ۔ جب بالکل تیار ہو گیا تو آپ کو بیدار کیا اور پوچھا من یعصمک منی اس وقت آپ کو مجھ سے کون بچا سکتا ہے ۔ آپ نے اس کی ہیئت دیکھ کر اپنی جگہ سے جنبش بھی نہیں فرمائی اور اس کے سوال کے جواب میں نہایت اطمینان سے فرمایا کہ اللہ یعنی مجھے اللہ بچائے گا ۔ بھلا کوئی ایسا کر تو دکھلاوے ۔ بدون خدا کے تعلق کے کوئی ایسا نہیں کر سکتا ۔ تو علم اس کا نام ہے ورنہ نرے الفاظ تو شیطان بھی خوب جانتا ہے ۔ اس ارشاد کا اثر یہ ہوا کہ وہ لرزنے لگا اور تلوار چھوٹ کر زمین پر گر گئی ۔ آپ نے فوارا لپک کر تلوار اٹھا لی اور فرمایا کہ اب تجھ کو مجھ سے کون بچائے گا ۔ وہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی اس حالت کو دیکھ کر نہایت گھبرایا اور کہنے لگا کہ مجھے آپ ہی بچائیں گے ۔ آخر آپ نے اس پر کرم فرمایا اور اس کی گستاخی کو معاف فرما کر اس کو چھوڑ دیا ۔ تو یہ ہے علم اور اس کا اثر جس کو کہتے ہیں کہ موحد (1) چہ بر پائے ریزی زرش چہ فولاد ہندی نہی برسرش امید و ہراسش نباشد زکس ہمیں ست بنیاد توحید و بس اور راز اس کا یہ ہے کہ علم کامل سے معرفت کامل ہوتی ہے وہ جانتا ہے عسی (2) ان تکرھوا شیئا وھو خیرلکم اس لئے گھبرانا نہیں اور سمجھتا ہے کہ یہ میرے لئے علاج اور کفارہ (3) سیئات ہو رہا ہے نیز اس میں یہ خیال ہوتا ہے کہ ہم خدا کے ہیں اپنے نہیں ان کو اختیار ہے کہ جس حالت کو ہمارے لئے مناسب سمجھیں اس میں ہمیں رکھیں ۔ چنانچہ اسی کو مصیبت کے موقع پر فرماتے ہیں ۔ وبشر (4) الصابرین الذین اذا اصابتھم مصیبۃ قالوا انا للھ وانا الیھ راجعون دوسرے اس خیال کے تازہ ہونے سے خدا تعالی سے محبت بڑھتی ہے اور محبت کا خاصہ ہے کہ اس کی بدولت سخت سے سخت مصیبت بھی ہلکی ہو جاتی ہے ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) ترجمہ ایک صفحہ پہلے گزر چکا (2) قریب ہے کہ جس چیز کو تم برا سمجھو وہ بہتر ہو تمہارے لئے ۔ (3) گناہوں کا کفارہ اور ذریعہ معافی (4) اور خوشخبری سنائیے ایسے صبر کرنے والوں کو جو کہ مصیبت کے وقت کہتے ہیں کہ ہم اللہ کے ہیں اور اسی کے پاس جانے والے ہیں 12 ۔