ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
بدکاروں کی وجہ سے تباہ و برباد ہوئے یا تو وہ صورۃ اچھے ہوتے ہیں واقع میں اچھے نہیں ہوتے چنانچہ ایک حدیث میں ہے کے حضرت جبرئیل علیہ السلام سے خدا تعالی نے فرمایا کہ فلاں شہر کو الٹ دو ۔ حضرت جبرئیل علیہ السلام نے عرض کیا اے اللہ اس شہر میں فلاں شخص رہتا ہے جس نے کبھی آپ کی نا فرمانی نہیں کی ۔ کیا اس کو بھی سب کے ساتھ الٹ دوں ۔ ارشاد ہوا کہ گو ظاہرا اس نے نافرمانی نہیں کی مگر دوسروں کی نافرمانی دیکھ کر اس میں کبھی تغیر پیدا نہیں ہوا ۔ لہذا اس کو بھی الٹ دو ۔ دیکھئے یہ شخص ظاہری حالت میں ایسا بزرگ تھا کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام کو بھی دھوکا ہوگیا ۔ لیکن واقع میں ایک بہت بڑے گناہ میں مبتلا تھا کہ اس کو خدا تعالی اور اس کے احکام کے ساتھ محبت کا جوش ذرا نہیں تھا ورنہ یہ ممکن نہیں کہ خدا اور رسول کی محبت ہو اور اس کی مخالفت و نافرمانی دیکھ کر یا شریعت کا استخفاف 1؎ سن کر اسکے دل میں مخالفین سے غیظ نہ پیدا ہوا یا اس کو ان کی حرکات ناگوار نہ ہوں اگر کسی دیندار کو ایسے امور ناگوار ہوتے ہیں تو اس کو متعصب اور بدمزاج کہا جاتا ہے اور یہ رائے دی جاتی ہے کہ صاحب نرمی سے جواب دینا چاہیے تھا مگر میں یہ کہتا ہوں کہ کسی شخص سے یہ کہا جاوے کہ ہم نے تمہاری ماں کو بازار میں بیٹھے ہوئے اور بازاری عورتوں کی حرکات میں مبتلا پایا ہے تو کیا یہ شخص اپنی ماں کی نسبت ٹھنڈے دل سے یہ الفاظ سن لے گا اور کہنے والے پر حملہ کرنے کو آمادہ نہ ہو جاوے گا کیا اس کے اس جوش کو تعصب کہا جاوے گا اس کو بھی ایسی رائے دی جاوے گی مگر مولویوں پر الزام ہے کہ یہ بہت جلد خفا ہو جاتے ہیں اور ان کی ناک پر غصہ دھرا رہتا ہے ۔ یہ بڑے متعصب ہیں لیکن صاحبوا ذرا غور کیجئے اور انصاف سے کام لیجئے کوئی مولوی بھی سیدھی بات پر خفا نہیں ہوتا ۔ نہ کسی مولوی کی ناک پر غصہ دھرا رہتا ہے ۔ اگر پوچھنے کی طرح ان سے پوچھا جاوے اور بات کرنے کی طرح ان سے بات کی جاوے تو کوئی وجہ نہیں کہ مولوی غصہ کریں اور خفا ہوں 2؎ ۔ ہاں جب ان کے ساتھ استہزا 3؎ اور خدا اور رسول کے احکام پر اعتراض بطور عناد 4؎ کیا جاتا ہے تو ضرور وہ بیتاب ہو جاتے ہیں اور یہ غصہ یا ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 1؎ ہلکا کرنا حقیر بنانا 2؎ مگر دل میں دین کی عظمت نہ ہونے سے بات کرنے والے تو اپنے نزدیک ان باتوں کو بری بات نہیں سمجھتے اور جاننے والے سمجھتے ہیں ان کے دل پر چوٹ لگتی ہے اور غیرت و حمیت ابھر آتی ہے ۔ 3؎ ہنسی اڑانا ۔ 4؎ دشمنی کے طریقہ پر