ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
ایک دوسرے سے کیسے پیوستہ ہیں کہ کسی پرندہ کو بھی با آسانی نکل جانے کی جگہ نہیں ملتی ۔ یہ خیال آ تو گیا لیکن چونکہ دل میں عظمت و محبت خداوندی معراج کمال پر تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی صحبت پر برکت سے فیض یاب تھے ۔ اس لئے فورا ہی تنبہ ہوا اور دل میں سوچے کہ اے طلحہ تیرے دل میں مال کی یہ محبت کہ حالت نماز میں تو ادھر متوجہ ہو آخر نماز کے بعد بارگاہ نبوی میں حاضر ہوئے اور عرض کی کہ یا رسول اللہ میرے باغ نے آج مجھے عین نماز کی حالت میں خدا سے مشغول کر کے اپنی طرف متوجہ کر لیا ۔ لہذا اس کو میں اپنے پاس نہیں رکھنا چاہتا اور اس شغل عن الحق 1؎ کے کفارہ میں میں اس کو وقف کرتا ہوں ۔ آخر اس کو وقف کر دیا ۔ جب دل کو اطمینان ہوا ان حضرات کی یہ شان ہے کہ اذا مسھم طائف من الشیطان تذکروا فاذا ھم مبصرون ( جب ان کو شیطان کا چکر لگانے والا چھو جاتا ہے وہ اللہ کا ذکر کرنے لگتے ہیں تو اچانک ان کی آنکھیں کھل جاتی ہیں ) کہ اگر شیطان کے وسوسہ سے کسی ضعیف سے درجہ میں بھی ان کے قلب کو میلان الی الدنیا ہو جاتا ہے فورا متنبہ 2؎ ہوتے ہیں اور ایسا قلق ہوتا ہے کہ گویا ہفت اقلیم کی سلطنت ان کے قبضہ سے نکل گئی بلکہ سچ تو یہ کہ ہفت اقلیم کی سلطنت نکل جانے سے بھی اتنا صدمہ نہیں ہوتا جو ان حضرات کے قلب پر اس میلان سے ہوتا ہے کسی نے خوب کہا ہے ؎ بہرچہ از دوست و امانی چہ کفراں حرف چہ ایماں بہرچہ از یار دور افتی چہ زشت آں نقش و چہ زیبا ( جس حرف کی وجہ سے دوست سے عاجز رہ جاؤ کیا کفر ہے وہ کیا ایمان جس نقش سے محبوب سے دور ہو جاؤ ۔ کیا برا ہے کیا اچھا ) شاید لوگوں کو چہ تعجب ہو کہ ذرا سا خیال آ جانے سے ان کے دل پر ایسا صدمہ کیسے گزرا تو سمجھ لینا چاہیے کہ ان لوگوں کے نزدیک تمام دنیا شغل 3؎ بحق کے مقابلہ میں کوئی قیمت نہیں رکھتی ۔ ان کی یہ حالت ہوتی ہے کہ ؎ بر دل سالک ہزاراں غم بود گرز باغ دل خلا لے کم بود ( سالک کے دل پر ہزاروں غم ٹوٹ پڑتے ہیں اگر دل کے باغ میں سے ایک تنکا بھی کم ہو جاتا ہے ) ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 1؎ حق تعالی سے غفلت کے 2؎ ہوشیار 3؎ حق تعالی میں مشغول رہنے کے