ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
لوٹ لیتے ہیں اور بعضے تو گئے بھی نہیں مگر اوروں سے سن سن کر وہ بھی مذمت کیا کرتے ہیں - یہ سب کم ہمتی کی باتیں ہیں - میں/1 ان کو قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا ہندوستان میں ایسے واقات نہیں ہوتے بلکہ اگر وہاں کے مجمع پر نظر کی جائے تو حق تو یہ ہے کہ جس قدر واقعات ہونا چاہیئے ان سے بہت کم ہوتے ہیں - ہندوستان میں اگر اس کا عشر عشیر / 2 بھی مجمع ہوجائے تو بہتیرے واقعات ہوجاتے ہیں - بلکہ بغیر مجمع کے بھی راستوں میں واقعات ہوجاتے ہیں - ہم یہ نہیں کہتے جیسا بعض کہتے ہیں کہ بدوؤں کو لوٹ مار حلال ہے اس لئے کہ وہ دائی حلیمہ سعدیہ / 3 کی اولاد ہیں یہ تو بالکل لغو ہے وہ اگر ایسا کرتے ہیں زیادہ گنہگار ہوتے ہیں لیکن یہ ضرور کہیں گے کہ تم اس کو یاد رکھو کہ حج کا سفر سفر عشق ہے راہ عشق میں تو سب کچھ پیش نہ آن عجیب ہے - دنیا کے محبوب سے ملنے کے لئے کیسی کیسی مصیبتیں آتی ہیں مگر سب گوارا کرتے ہیں - نساز د عشق را کنج سلامت خوشا رسوائی کوئی ملامت ( عشق کے واسطے سلامتی کا کونہ مناسب نہیں ہوتا - ملامت کے کوچہ کی رسوائی ہی کیسی اچھی چیز ہے ) عشق مولیٰ کے کم از لیلےٰ بود گوئے گشتن بہر او اولےٰ بود ( خدا کا عشق لیلیٰ کے عشق سے کب کم ہوسکتا ہے اس کے واسطے تو گیند کی طرح لڑھکنا ہی بہتر ہے ) حکایت : ایک بزرگ ایسے باہمت تھے کہ انہوں نے 33 حج کئے تھے ایک شخص مولوی منظور احمد بنگالی تھے - مدینہ طیبہ میں رہتے تھے مگر ہر سال حج کیا کرتے تھے اور حج کر کے مدینہ طیبہ لوٹ جاتے تھے - حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ نے ان کو دیکھ کر ایک بار یہ شعر پڑھا ؎ ز ہے سعادت آں بندہ کہ کرد نزول گہی بہ بیت خدا وگہے بہ بیت رسول ( شاباس ہے اس بندہ کی نیک بختی پر کو کبھی خدا کے گھر پہنچے کبھی رسول کے گھر ) اور بعضے ایسے بھی ہیں کہ قریب بیت اللہ شریف کے رہتے ہیں اور ان کو اب تک بھی حاضری نصیب نہیں ہوئی ایک صاحب فرماتے تھے کہ ایک بدوی بیس پچیس برس سے مکہ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ / 1 اور آج کل تو سب سے زیادہ امن وہیں ہے - / 2 دسواں حصہ / 3 ایسے بزرگ خاندان کے لوگوں کے واسطے تو بعض وہ چیزیں بھی حلال نہیں رہتیں جو دوسروں کے لئے حلال ہوتی ہیں بلکہ ان کو گناہ بھی زیادہ ہوتا ہے -