ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
جس قدر شبہات ہیں وہ سب اس پر مبنی ہیں کہ قبر کی حقیقت نہیں سمجھتے - اسی استبعاد / 1 کی وجہ سے چونکہ اس کا بکثرت انکار کیا جاتا ہے - اس لئے اللہ تعالیٰ نے اسی حکمت سے اس کا ایک نمود دنیا میں پیدا فرمایا ہے کیا ہے - خواب یعنی سونا سوتے ہوئے آدمی دیکھتا ہے کہ سانپ نے کاٹ لیا ہے دریا میں ڈوب گیا ہے کسی نے لٹھ مارا ہے اور اس کو الم محسوس ہورہا ہے حالانکہ وہ نرم نرم بستر پر لیٹا ہوا ہے - اگر گرمی ہے تو پنکھے ہورہے ہیں خص کی ٹٹیاں لگ رہی ہیں یا دیکھتا ہے کہ وہ مسند پر سریر آرائے سلطنت ہورہا ہے اور باندیاں اور غلام صف بہ صف دست بستہ کھڑے ہیں اور طرح طرح کے آرام راحت کے سامان ہیں حالانکہ وہ زمین پر لیٹا ہوا ہے نہ تکیہ ہے نہ بستر ہے نہ کوئی پر ساں ہے بیمار ہیں سخت درد میں مبتلا ہیں یہ سونے والے اگر ان حکایات کو بیان کرتے ہیں تو ان سے کوئی دلیل عقلی کا ان واقعات پر مطالبہ نہیں کرتا بلکہ اگر کوئی دلیل عقلی پوچھے بھی تو اس احمق بنایا جاتا ہے اور اس کو وہ سونے والا کہتا ہے کہ معلوم ہوتا ہے کہ تم کبھی سوئے نہیں خدا کرے تم سود تو تم کو یہ سب باتیں واضح ہو جائیں گی پس ہمارا بھی یہی جواب ہے کہ جب مروگے معلوم ہو جائے گابقول شخصے ؎ پر سید یکے کہ عاشقی چیست گفتم کہ چوما شودی بدانی ( کسی شخص نے پوچھا کہ عاشقی کیا چیز ہوتی ہے میں نے کہا کہ ہم جیسے ہو جاؤ گے تو جان لوگے ) غرضیکہ خواب برزخ کا پورا نمونہ ہے کہ جیسے ہم سونے والے کو دیکھتے ہیں کہ وہ آرام سے لیٹا ہے حالانکہ وہ سخت تکلیف کا مشاہدہ کررہا ہے یا یہ کہ وہ تکلیف میں ہے - اور خواب میں مزے لوٹ رہا ہے اسی طرح مردے کا حال ہے کہ اگر قبر کو کھود کر دیکھا جائے تو جس طرح دفن کر آئے تھے اسی طرح ہے لیکن وہاں کے واقعات اس پر سب گزر رہے ہیں لیکن اس تقریر سے کوئی یہ نہ سمجھے کہ بس معلوم ہوگیا کہ برزخ کے واقعات خواب جیسے ہیں جس طرح خواب کی کوئی اصل نہیں اسی طرح فی الواقع یہ بھی کوئی شے نہیں - مرد کو یہ واقعات محض متخیل / 2 ہوتے ہیں - اس لئے کہ ہم نے یہ بیان کیا ہے کہ خواب نمونہ ہے یعنی خواب ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ / 1 دور کی بات سمجھنے سے - / 2 خیال میں آنے والے