ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
حالت تھی کہ ہمیشہ ملے جلے چلتے تھے ۔ آخر کیا وجہ تھی کہ باوجود یہ کہ آپ کی شان یہ ہے کہ بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر ( مختصر بات یہ ہے کہ بس اللہ کے بعد آپ ہی بزرگ ہیں ) بات یہ تھی کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم کو ذات باری کی عظمت ہمیشہ پیش نظر تھی غرض آپ کے کسی انداز سے بھی امتیاز اور بڑائی کی شان نمایاں نہیں ہوتی اس سے زیادہ اور کیا ہو گا کہ جب حضور مدینہ تشریف لے گئے تو مدینہ کے لوگ حضور کو پہچان نہیں سکے حضرت صدیق اکبر سے مصافحہ کرتے تھے کیونکہ ان کے کچھ بال پک گئے تھے ۔ حضرت صدیق اکبر کا ادب دیکھئے کہ برابر خود ہی مصافحہ کرتے رہے اور حضور کو تکلیف نہیں ہونے دی ۔ اسی طرح دوسرے صحابہ بھی خاموش دم بخود بیٹھے رہے کیونکہ سب حکیم تھے ۔ اگر آج کل کوئی شیخ مجلس کے سوا غلطی سے کسی دوسرے سے مصافحہ کر لے تو جملہ حاضریں غل مچانا شروع کر دیں ۔ اور جس سے مصافحہ کر لیا ہے تو اس کی تو ایسی بری گت بنے کہ الامان حتی کہ جب دھوپ آئی اور حضور کے جسد (1) مبارک پر شعائیں پڑنے لگیں تو حضرت صدیق اکبر کپڑا تان کر کھڑے ہو گئے اس وقت حاضرین نے پہچانا کہ محمد ( صلی اللہ علیہ و سلم ) یہ ہیں ۔ اسی طرح ایک مقام پر ارشاد ہے ۔ انی اکل کما یاکل العبد کہ میں غلام کی طرح کھاتا ہوں ۔ حضور صلی اللہ علیہ و سلم اکڑو (2) بیٹھ کر کھانا کھاتے تھے ۔ صاحبو ! یہ کوئی چھوٹی سی بات نہیں ۔ اس کی قدر اس وقت ہو گی کہ جب اپنے اوپر یہ کیفیت غالب ہو اور یہی راز ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ اگر کھانا کھانے میں کوئی لقمہ گر جائے تو مٹی صاف کر کے کھا لو ۔ اور حضور صلی اللہ علیہ و سلم کھانا جلدی جلدی تناول فرمایا کرتے ۔ آج اس کو سخت عیب سمجھا جاتا ہے کہتے ہیں کہ فلاں شخص اس طرح کھاتا ہے کہ گویا کبھی اس کو کھانے کو نہیں ملا وجہ یہ ہے کہ جو چیز حضور صلی اللہ علیہ و سلم کو پیش نظر تھی ہم اس سے محروم ہیں ۔ صاحبو میں پوچھتا ہوں کہ اگر کوئی والی ملک کسی معمولی سے آدمی کو بلا کر حلوا کھانے کو دے اور کہے میرے سامنے بیٹھ کر کھاؤ تو ذرا غور ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) جسم (2) کامل حضوری پر تو بندہ کا آقا کے سامنے بیٹھ کر کھانا ہے بہت سکڑ کر نعمت کے ادب اور انتہائی عزت سے ہو گا ۔ اس طریقہ کو برا سمجھنے سے ایمان کا خطرہ ہے احتیاط کیجئے ۔