ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
ملفوظات حکیم الامت جلد ۔ 27 ۔ کاپی ۔ 16 سرشتہ دار ہو کہ جو کچھ کہہ دے گا اسی پر دستخط ہو جاویں گے ۔ اور ان کے نام پر کہیں ہنسلی چڑھاتے ہیں کہیں منتیں مانتے ہیں بعض نے تعزیوں کو اس قدر ضروری سمجھ رکھا ہے کہ ان کا سارا دین و ایمان وہی ہے ۔ ایک شخص کہنے لگے کہ جب سے میں گیارہویں شریف چھوڑ دی ہے اس وقت سے مجھ پر آفتیں اترنے لگیں ۔ استغفراللہ میرا یہ مطلب نہیں ہے کہ بزرگوں کو ایصال ثواب نہ کرو مطلب یہ ہے کہ اپنا عقیدہ مت خراب کرو بلکہ اس نیت سے ایصال ثواب کرو کہ انہوں نے ہمارے ساتھ دینی احسان کیا تھا ہم ان کو ثواب پہنچائیں ۔ باقی یہ بات کہ ان سے ہمیں مال یا اولاد ملے گی یہ کچھ نہ ہونا چاہیے اور غور کر کے دیکھو کہ ایسی نیت سے ایصال ثواب کرنا کیسی بے ادبی (1) ہے ۔ دیکھو اگر تمہارے پاس کوئی شخص مٹھائی لے کر آوے اور پیش کرنے کے بعد کہے کہ جناب سے مجھے فلاں کام ہے تو تمہارے دل پر کیا اثر ہو گا ظاہر ہے کہ جو کچھ خوشی اس مٹھائی لانے سے تم کو ہوئی ہو گی وہ سب خاک میں مل جائے گی اور سمجھو گے کہ یہ سب خوشامد اسی غرض کے لئے تھی دوسرے جب وہ حضرات اپنی زندگی میں اس قسم کی چیزوں سے دلچسپی نہ رکھتے تھے تو اب مرنے کے بعد کیوں ان کو دلچسپی ہو گی تو ایمان کی درستی جب ہو گی کہ اس قسم کی ساری باتوں سے توبہ کرو ۔ دوسری چیز عمل صالح ہے اس کے متعلق یہ حال ہے کہ بہت سے لوگ اس کو ضروری نہیں سمجھتے بلکہ عقائد کی درستی کو کافی سمجھتے ہیں حالانکہ جب عمل نہیں تو یہ درستی کیا کرے گی ۔ اور جو لوگ عمل کو ضروری بھی سمجھتے ہیں تو صرف دیانات ، نماز ، روزہ وغیرہ کو باقی معاملات بالکل ہی خراب ہیں ۔ میں نے بہت سے متقی ایسے دیکھے ہیں کہ ان کے معاملات نہایت ہی گند در گند ہیں ۔ خدا جانے کیسا تقوی ہے کہ وہ کبھی ٹوٹتا ہی نہیں گویا بی بی تمیزہ کا وضو ہے کہ بس ایک دفعہ کر کے عمر بھر کی چھٹی ہو گئی ۔ بعض لوگ ایسے ہیں کہ ان کے معاملات بھی اچھے ہیں لیکن اخلاق نہایت خراب ہیں نہ خدا کی محبت نہ خوف نہ توکل نہ صبر نہ شکر نہ توحید بلکہ ان کے بجائے تکبر ، ریا عجب ، حسد ، کینہ وغیرہ سے پر ہیں یہ حال ہے کہ از بروں چوں گور کافر پر حلل ! دندرون قہر خدائے عزوجل ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) بلکہ ایک رشوت کی صورت میں آئی ہے ۔