ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
یہ ہیں کہ جیسی پاکی تم سمجھتے ہو ہم اس پاکی سے پاک ہیں کیونکہ انسان کتنی بھی تقدیس (5) کرے لیکن احصا (1) غیر ممکن ہے ۔ حضور صلی اللہ علیہ و سلم فرماتے ہیں ۔ لا (2) احصی ثنآء علیک انت کما اثنیت علی نفسک واقعی بڑی سے بڑی تعریف اور تقدیس بھی اس کے واقعی تقدیس (3) کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں اس کی مثال مولانا نے بیان فرمائی ہے کہ شاہ (4) راگوید کسے جولاہہ نیست ایں نہ مدح ست او مگر آگاہ نیست یعنی اگر کوئی شخص بادشاہ کی یہ تعریف کرے کہ آپ اتنے بڑے آدمی ہیں کہ جولاہہ نہیں ہیں تو کیا اس کو کوئی مدح کہے گا ہر گز نہیں اسی طرح ہمارے فہم کے موافق ہمارے نفع کے لئے تسبیح کو مشروع قرار دیا گیا ہے ۔ اسی کو مولانا روم فرماتے ہیں من (5) نہ گروم پاک از تسبیح شاں پاک ہم ایشاں شوند و درفشاں یعنی لوگوں کی تسبیح و تقدیس سے ہم پاک نہیں ہوں گے ۔ غرض خدا تعالی کی شان یہ ہے کہ وہاں نہ نفع پہنچے نہ ضرر حدیث (6) میں ہے کہ اگر ساری دنیا مطیع ہو جائے تو خدا کی سلطنت میں اتنا بھی اضافہ نہیں ہوتا جتنا کہ مچھر کا پر ۔ برخلاف یہاں کے سلاطین کے کہ جس قدر رعایا اطاعت کرے سلطنت زور دار ہے اور اگر رعایا اطاعت نہ کرے تو سلطنت کمزور ہے وجہ یہ ہے کہ دنیا کے بادشاہ رعایا کے بنائے ہوئے ہیں اور خدا تعالی خود بالذات کامل ہیں لہذا رعایا کو خود اپنے نفع کی فکر کرنی چاہیے ۔ اللہ تعالی کو ان کی عبادت سے کچھ بھی نفع نہیں ہے ۔ غرض طبیب جس میں (7) بوسائط بعیدہ نفع کا احتمال ہے جب اس کو حق ہے کہ وہ جیسا نسخہ چاہے تجویز کرے تو خدا تعالی کو اس سے زیادہ حق ہے کہ جیسا قانون چاہے مقرر کرے کیونکہ وہ حاکم علی الاطلاق (8) بھی ہیں اور اس میں ہمارا ہی نفع بھی ہے ۔ مگر یہ اس کی رحمت ہے کہ اس نے نہایت آسانی اور سہولت رکھی ہے ۔ ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) احاطہ (2) آپ کی تعریف کا احاطہ نہیں کر سکتا ۔ بس آپ ایسے ہیں جیسے آپ نے خود اپنی ثناء فرمائی ہے ۔ (3) پاکی بیان کرنا ۔ (4) بادشاہ کی تعریف کوئی یہ کرے کہ وہ جولاہہ نہیں تو یہ تعریف نہیں ہوئی مگر اس کو احساس نہیں ہے (5) ان کے پاکی بیان کرنے سے میں پاک نہیں بن گیا ہوں وہی اس سے پاک بھی بنتے ہیں اور موتی بکھیرنے والے یعنی ثنا خواں (6) احمد ترمذی (7) دور کے واسطوں سے (8) سب کے حاکم