ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
ہو دنیا میں ہو جاوے ۔ آپ نے ان کو متنبہ (1) فرمایا تو یہ غلطی کی بات ہے کیونکہ انسان ضعیف ہے ۔ اور احتیاج اس کی خمیر میں ہے ۔ حکایت : ایک شخص میرے پاس آئے اور کہا کہ میرے لئے دس روپیہ کا انتظام کر دیجئے کیونکہ مجھے سخت ضرورت ہے اس کے بعد ادھر ادھر کا تذکرہ کرنے لگا فقیر کا دم بھرنے لگا کہنے لگے کہ جنت کی کیا پرواہ ہے اور دوزخ کا کیا ڈر ہے ۔ میں نے کہا میاں بیٹھو تم سے دس روپیہ سے تو صبر ہو نہیں سکا ۔ جنت سے کیا صبر کر سکو گے ۔ اگر ایسے مستغنی تھے تو دس روپے ہی سے صبر کر لیا ہوتا تو واقعی انسان ایسا محتاج ہے کہ دنیا اور آخرت دونوں کی اس کو ضرورت ہے اور آخرت کا دنیا سے زیادہ محتاج ہے ۔ اس لئے ابراہیم علیہ السلام نے جیسے دنیا کے لئے دعا کی ایسے ہی آخرت کے لئے بھی دعا کی ۔ تو گویا ہم کو سبق سکھلاتے ہیں اور اولاد عام ہے خواہ اولاد حقیقی ہو یا مذہبی ۔ بلکہ اولاد حقیقی بھی جب ہی اولاد ہوتی ہے کہ اتباع کرے چنانچہ ارشاد ہے من (2) سلک طریقی فھو الی گو بعض لوگوں نے من سلک طریقی کو عام کیا ہے کہ جو شخص بھی متبع ہو وہ آل میں داخل ہے ۔ خواہ نسبا آل ہو یا نہ ہو مگر میرے خیال میں اتنا عام نہیں ہے ۔ بلکہ صرف آل کو عام ہے ۔ پس مطلب یہ ہے کہ اولاد نسبتی میں معتدبہ (3) آل وہ ہے کہ اتباع کرے یعنی شرف تو صرف اولاد ہونے سے بھی ہو گا لیکن پورا شرف اسی وقت ہو گا جب اتباع ہو تو (4) من سلک آل ہی کے لئے ہے مگر آل ہی میں ایک قید معتبر ہے کہ معتدبہ درجہ میں شرف اسی وقت ہو گا ۔ بہرحال انبیاء کی اولاد بھی وہی مقبول ہے کہ جو متابعت رکھتی ہو ورنہ ایسا ہے جیسے غلط لکھا ہوا قرآن کہ اس کا نہ ادب ہے نہ بے ادبی ۔ ادب تو اس لئے نہیں کہ وہ صحیح قرآن نہیں ہے ۔ اور بے ادبی اس لئے نہیں کی جائے گی کہ کچھ تو قرآن کے اجزاء (5) ہیں ۔ تو انبیاء کی زیادہ تر نظر اس پر ہے کہ دین کا نفع ہو اور آل ہو تو ایسی ہو کہ وہ ان کے قدم بقدم ہو تو ابراہیم علیہ السلام نے اپنی ذریت کے لئے یہ دعا کی اور اس سے گویا ہم کو ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) غلطی پر مطلع فرمایا کہ اللہ تعالی سے یہاں بھی اور وہاں بھی عافیت اور امن طلب کرنا چاہیے ان کا کرم تو بہت وسیع ہے ۔ (2) جو شخص میرے طریقہ پر چلے گا وہ میری اولاد ہے ۔ (3) شمار کے قابل (4) جو میرے راستہ پر چلے گا ۔ (5) ایسے ہی یہاں بھی کچھ نہ کچھ نبی کا جز ان میں ہے