ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
کہ مریض تو یہ مگر توجہ کریں بزرگ اور یہ توجہ (1) نہ کریں ۔ حکایت : حضرت حاجی امداد اللہ صاحب نور اللہ مرقدہ ، جب بمبئی تشریف لے گئے تو ایک سوداگر نے عرض کیا کہ حضور دعاء فرمائیں کہ خدا تعالی مجھے حج نصیب کرے ۔ آپ نے فرمایا کہ ایک شرط پر دعا کروں گا وہ یہ کہ جس دن جہاز چلے اس دن مجھے پورا اختیار اپنے نفس پر دے دو کہ میں تمہارا ہاتھ پکڑ کر جہاز میں تم کو بٹھلا دوں اور وہ جہاز تم کو لے کر روانہ ہو جائے اور جب تک یہ نہ ہو صرف میری دعا سے کیا کام چل سکتا ہے کیونکہ جب تم قصد نہ کرو گے دنیا کے کاروبار کو نہ چھوڑو گے ، نہ وہ خود کم ہوں گے تو صرف میری دعا تم کو حج کیونکر کرا دے گی ۔ کیونکہ خود کعبہ تو تم تک آنے سے رہا ۔ اس کو کیا غرض پڑی ہے اور جن کو یہ شرف نصیب ہو بھی گیا ہے تو ان کو بھی اس صورت سے حج نصیب نہیں ہوا ۔ حج کرنے کے لئے ان کو بھی خود کعبہ ہی میں آنا پڑا اور جب ایسوں کو بھی خود کعبے کی طرف جانے کی احتیاج تھی تو اس سوداگر کو تو کیوں ضرورت نہ ہو گی اور یہ تجارت چھوڑ کر جائیں نہیں تو محض حاجی صاحب کی دعاء (2) سے ان کو کیا نفع ہو سکتا ہے تو جو لوگ کچھ تدبیر کرتے بھی ہیں صرف اس قدر کرتے ہیں کہ بزرگوں سے دعا کرا لیتے ہیں ۔ اور خود کچھ نہیں کرتے ۔ صاحبو ! خیال کیجئے ابو طالب جو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے حقیقی چچا ہیں اور بہت بڑے محب کہ جس موقع پر تمام قریش نے مخالفت کی اور آپ کے دشمن ہو گئے اس موقع پر بھی ابو طالب نے ساتھ دیا اور اس کے ساتھ ہی حضور صلی اللہ علیہ و سلم کو بھی ان سے بہت محبت تھی اور آپ نے بے حد کوشش ان کے مسلمان ہونے کی فرمائی ۔ لیکن محض اس وجہ سے کہ انہوں نے ارادہ نہیں کیا حضور کی کوشش اور محبت کچھ بھی ان کے کام نہ آئی اور آخرکار اپنی قدیم ملت پر ان کا خاتمہ ہو گیا ۔ اس پر حضور صلی اللہ علیہ و سلم کو بہت رنج ہوا تو یہ آیت نازل ہوئی ۔ انک لا تھدی من احببت ولکن اللہ یھدی من یشاء جس کو آپ چاہیں ہدایت نہیں دے سکتے بلکہ اللہ جس کو چاہے ہدایت کرے ۔ ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) یعنی کام نہ کریں جو بتایا جائے اس پر عمل نہ کریں پیر صاحب کے کام کرنے سے ان کو سب مل جائے گا ۔ (2) صرف دعاء سے بغیر ان کے کام کئے ۔