ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
تجھروا لھ بالقول اور ایذا ہوتی ہے ایسے شخص کی بے ادبی سے جو مؤدب سمجھا جاتا ہو اور یہ فطری قاعدہ ہے چنانچہ حکام کو دیکھو کہ دیہاتیوں سے بہت سی باتیں گوارا کر لیتے ہیں جو کہ شہریوں سے ہر گز گوارا نہیں ہو سکتیں ۔ حکایت : ایک دیہاتی کی حکایت ہے کہ اس نے ایک درخواست پیش کی تو کاغذ پر ٹکٹ نہیں لگایا اور جب حاکم نے اس سے کہا کہ اس پر ٹکٹ لگاؤ تو روپیہ جیب سے نکال کر کہتا ہے لے روپیہ بس تیری صاحبی معلوم ہو گئی ۔ اس میں سے ٹکٹ لگا لیجیو جو بچے رکھ لیجیو ۔ حاکم ہنس کر خاموش ہو گیا اور درخواست مفت لے لی بھلا کوئی شہری تو ایسا کر کے دیکھے کہ اس کی کیا گت بنتی ہے اسی کو کہتے ہیں ملت (1) عاشق زملتہا جد است عاشقاں را مذہب و ملت خداست گر (2) خطا گوید ورا خاطی مگو درشود پرخوں شہیدآں رامشو موسیا (3) آداب داناں دیگرند سوختہ جاں درد اناں دیگرند تو دیکھئے خود فرماتے ہیں کہ موسیا (4) آداب داناں دیگرندے اس لئے مولانا فرماتے ہیں کہ با ادب (5) ترنیست زوکس در نہاں بے ادب ترنیست زوکس درجہاں اس کی کوئی وجہیں ہو سکتی ہیں ۔ منجملہ ان کے ایک یہ بھی ہے کہ بعض عشاق باادب ہوتے ہیں اور بعض مغلوب الحال ہوتے ہیں پہلوں کو فورا تنبیہ ہوتی ہے ۔ چنانچہ ایک بزرگ کا واقعہ ہے کہ انہوں نے ایک مرتبہ بارش پر یہ فرمایا کہ آج کیسے موقع سے بارش ہوئی ہے ۔ فورا تنبیہ کی گئی کہ او بے ادب اور بے موقع کس روز ہوئی تھی ۔ سن کر ہوش اڑ گئے اور ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) عاشق کا مذہب ہی سب مذہبوں سے جدا ہے عاشقوں کا مذہب اور دین تو صرف خدا ہے اسی کے اشارات سے کرتے ہیں جو کچھ کرتے ہیں ۔ (2) عاشق حق اگر بظاہر غلط بھی کہے تم اس کو غلط گو نہ کہو جیسے اگر شہید خون میں لت پت ہو تو اس کو نہ دھوؤ ۔ کہ بظاہر خون ہے مگر وہی اعزاز ہے ۔ (3) اے موسی ( علیہ السلام ) عقل والوں کے آداب اور ہیں جان و روح پھونکے ہوئے لوگ دوسرے ہی ہیں ۔ (4) اے موسی عقل والوں کی تہذیبیں دوسری ہیں ۔ (5) باطن میں اس سے زیادہ ادب والا کوئی نہیں اور ظاہری جہاں میں اس سے زیادہ بے ادب کوئی نہیں ۔