الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
(۸) ابن المعتز گھوڑے کی تعریف میں کہتا ہے ؎ صَبَبْنَا عَلَیْھهَا ظَالِمِیْنَ سِیَاطَنَا فَطَارَتْ بِهَھا أَیْدٍ سِرَاعٌ وَاَرْجُلٌ ترجمہ:- ہم نے ان پر ظالم بن کر ہمارے کوڑے برسائے، تو ان کے ذریعہ تیز رفتار ہاتھ اور پیر اڑنے لگے۔البحث (مثالوں کی وضاحت) آپ ماقبل میں ایجاز کے معنی جان چکے، اب ہم آپ کے سامنے اسلوب کی دوسری قسم واضح کرنا چاہتے ہیں جو ایجاز کی ضد اور اسکے مقابل ہے، پس اس میں الفاظ معانی سے زیادہ ہوتے ہیں، بلاغت کی غرض سے۔ پہلی مثال میں دیکھیں، اس میں ’’اَلرُّوْحُ‘‘ زائد ہے، کیونکہ اس سے پہلے ’’مَلٰئِکَہةٌ‘‘ کے عموم میں یہ داخل ہے، ــــــــــــ اور دوسری مثال دیکھیں، اس میں ’’لِی وَلِوَالِدَیَّ‘‘ زائد ہے، کیونکہ یہ مومنین اور مومنات کے عموم میں داخل ہے، ــــــــــــ اسی طرح باقی مثالیں بھی لفظی زیادتی پر مشتمل ہیں، جسکو آئندہ آپ جان لیں گے، اور آپ کو یہ بھی معلوم ہوجائے گا کہ یہ زیادتی بیکار نہیں ہے، بلکہ یہ بلاغت کے کسی لطیفے اور نکتے کی وجہ سے ہے جس سے کلام کی قدر وقیمت بڑھ جاتی ہے، اور اسکے معانی بلند ہوجاتے ہیں، کلام کو اس انداز سے ادا کرنے کا نام ’’اطناب‘‘ ہے۔ ذرا آپ پچھلی مثالوں میں ایک ایک کرکے غور کریں، تو معلوم ہوگا کہ اطناب کے طریقے مختلف ہیں، چنانچہ پہلی مثال میں اطناب کا طریقہ عام کے بعد خاص کو ذکر کرنا ہے، اللہ تعالی نے روح الامین کو خاص طور پر ذکر کیا ــــــــــــ اس سے مراد جبرئیل ؑہیں ــــــــــــ حالانکہ وہ ملائکہ کے عموم میں داخل ہیں، ان کی شرافت وعظمت شان کی وجہ سے ذکر کیا ہے، گویا کہ وہ دوسری جنس ہیں، پس یہاں زیادتی کا فائدہ خاص کی شان کو بڑھانا ہے۔ دوسری مثال میں اطناب کا طریقہ عام کو ذکر کرنا ہے خاص کے بعد، پس اللہ تعالی نے ’’مومنین‘‘ اور ’’مومنات‘‘ کو ذکر کیا، اور یہ دونوں عام لفظ ہیں، ان کے عموم میں وہ سب داخل ہیں جنکا پہلے ذکر ہوا، اور اس زیادتی کی غرض خاص کی طرف خاص توجہ دینا ہے، اسی لئے اسکو دوبارہ ذکر کیا، ایک مرتبہ علیحدہ اور ایک مرتبہ عام کے تحت۔ تیسری مثال میں اطناب کا طریقہ’’ایضاح بعد الابہهام‘‘ یعنی مبہم رکھنے کے بعد وضاحت کرنا ہے، کیونکہ اللہ تعالی کا ارشاد ’’ أَنَّ دَابِرَ هَؤُلاء مَقْطُوعٌ مُّصْبِحِينَ ‘‘یہ لفظ ’’امر‘‘ میں موجود ابہام کی وضاحت ہے، اور یہ سامع کے ذھن میں معنی کو زیادہ پختہ کرنے کے لئے ہوتا ہے، اسکو دو مرتبہ ذکر کرکے، ایک