الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
اے وہ شخص!جو میرے ان دو بیٹوں کا احساس رکھتا ہے جو ایسے دو موتیوں کی طرح تھے جن سے صدف پھٹ گئے ہوں۔ اے وہ شخص! جو میرے ان دو بیٹوں کا احساس رکھتا ہے جو میرے کان اور آنکھیں تھے پس آج میری آنکھیں اچک لی گئی ہیں۔ (۳) عمرو بن کلثوم نے اپنے معلقے میں کہا ہے ؎ اے عمرو بن هند! کس مشیت کی بنا پر (یعنی تو کیا چاہتا ہے) ہم تمہارے نواب کے غلام بن جائیں۔ اے عمرو بن هند! کس مشیت کی بنا پر (یعنی تو ہم سے کیا چاہتا ہے) تو ہمارے بارے میں چغل خوروں کی بات مانتا ہے اور ہمیں حقیر سمجھتا ہے۔ (۴) اللہ تعالی کا ارشاد ہے، پس بیشک تنگی کے ساتھ آسانی ہے، بیشک تنگی کے ساتھ آسانی ہے۔حل تمرین - ۱ (۱) شاعر نے اس شعر میں ’’هُھنَاكَ هُھنَاكَ‘‘ کو مکرر کیا ہے، تاکہ معنی مقصود کو مؤکد کرے اور سامع کے ذھن میں اسکو راسخ کرے۔ (۲) تکرار کی غرض یہاں’’ حسرت ورنج کا اظہار‘‘ ہے دو بیٹوں کے فوت ہونے پر۔ (۳) تکرار یہاں کلام میں شامل ڈانٹ دپٹ کو مضبوط کرنے کے لئے اور مفہوم کو سامع کے دل میں بٹھانے کے لئے ہے۔ (۴) تکرار یہاں پر مفہوم کو مؤکد کرنے کے لئے اور سامعین کے ذھنوں میں اسکو بٹھانے کے لئے ہے۔التمرین - ۲ آنے والی مثالوں میں اعتراض کے مواقع بیان کریں۔ (۱) عباس بن احنف کا شعر ہے ؎ اے ظالم! اگر ہجر وفراق مکمل ہوجائے ـــــــــــــــ ا ور اللہ کرے تام نہ ہو ـ ــــــــــــــ تو زندگی میں میری ضرورت نہیں رہے گی۔ (۲) ابو الفتح بُستی کا شعر ہے ؎