الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
(۴) اللہ تعالی نے جنت کا حال بیان کیا ’’جنت میں وہ چیزیں ہوں گی، دل جسکی خواہش کرتے ہیں اور نگاہوں کو جن سے لذت ملتی ہے‘‘۔ (۵) اللہ تعالی کا ارشاد ہے ’’اگر آپ دیکھتے جب وہ گھبراہٹ میں ہوں گے اور کوئی بچاؤ نہیں ہوگا‘‘۔ (۶) اللہ تعالی کا ارشاد ہے ’’اور اگر یہ لوگ آپ کی تکذیب کرتے ہیں تو آپ سے پہلے رسولوں کی تکذیب کی جاچکی ہے‘‘۔ (۷) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے ’’لالچ محتاجی ہے، اور نا امیدی مالداری ہے‘‘۔ (۸) حضرت علیؓ کا مقولہ ہے ’’سرداری کا آلہ اور ذریعہ سینہ کا کشادہ ہونا ہے‘‘۔ (۹) اور سموء ل شاعر کی طرف یہ شعر منسوب ہے ؎ اگر آدمی اپنے اوپر ظلم کا تحمل نہ کرسکے ــــــــــــ تو اسکے لئے اچھی تعریف کی کوئی راہ نہیں ہے۔ (۱۰) اللہ تعالی نے حادثہٴ طوفانِ نوحؑ کے ختم ہونے کی حالت بیان کرتے ہوئے کہا ’’اور کہا گیا اے زمین تو اپنا پانی نگل لے، اور اے آسمان تو تھم جا، اور پانی خشک ہوگیا اور معاملہ پورا ہوگیا، اور کشتی جودی پہاڑ پر ٹھہر گئی، اور کہا گیا ہلاکت ہے ظالم قوم کے لئے۔حل تمرین - ۱ (۱) آیت میں ایجاز ِحذف ِجملہ ہے، تقدیر عبارت ہے ’’فَلَوْ کَانَ مَعَہهُ إِلٰہهٌ إِذًا لَذَهَبَ کُلُّ إِلٰہهٍ بِمَا خَلَقَ‘‘ ــــــــــــ اور جواب شرط کے جملے میں ایجازِ قصر ہے، اسلئے کہ اسکے الفاظ تھوڑے ہیں، معانی زیادہ ہیں، اور اسکی حجت ناقابل تردید ہے، اسلئے کہ یہ کائنات کا نظام چلانے میں اللہ کی وحدانیت اور اسکے تفرد پر ایسے مختصر کلام سے دلیل قائم کرتا ہے کہ اختصار میں اسکا کوئی مقابلہ نہیں کرسکتا ہے۔ (۲) آیت میں ایجازِ قصر ہے، اسلئے کہ یہ اپنے تھوڑے الفاظ میں بہت سارے مکارم اخلاق کو لپیٹے ہوئے ہے، اسلئے کہ عفو میں لوگوں سے اچھائی کرنا ہے، تمام امور میں نرمی، درگذر اور چشم پوشی کرنا ہے، اور بھلائی کا حکم کرنے میں اللہ سے ڈرنا، صلہ رحمی کرنا، اور زبان کو بیہودہ باتوں سے بچانا، اور ہر حرام چیز سے نگاہ کو جھکادینا ہے اور جاہلوں سے اعراض کرنے میں صبر، بردباری اور غصہ کو پی جانا ہے۔