الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
دوسرے جملے کے درمیان فصل ہے، اور اس فصل کا راز صرف یہی ہے کہ دونوں جملوں میں مضبوط ربط ہے، اسلئے کہ جواب کا سوال کے ساتھ بہت ہی گہرا ربط واتصال ہوتا ہے، تو یہاں حالت بعض وجوہ سے کمالِ اتصال کی حالت سے مشابہ ہوگئی، اسی لئے کہا جائے گا کہ ان دو جملوں کے درمیان شبہِ کمالِ اتصال ہے۔القواعد (قاعدے) (۶۲) وصل کہتے ہیں ایک جملہ کا دوسرے جملہ پر واؤ کے ذریعہ عطف کرنا، اور فصل اس عطف کے چھوڑنے کو کہتے ہیں، فصل اور وصل میں سے ہر ایک کے لئے کچھ خاص مواقع ہیں۔ (۶۳) دو جملوں کے درمیان فصل واجب ہے تین مواقع میں۔ (الف) پہلی جگہ یہ ہے کہ دو جملوں کے درمیان کمالِ اتحاد ہو، اور وہ اسطرح ہوتا ہے کہ دوسرا جملہ پہلے جملے کی تاکید ہو، یا اسکا بیان ہو، یا اس سے بدل ہو، اور اس وقت کہا جائے گا کہ دو جملوں کے درمیان کمالِ اتصال ہے۔ (ب) دوسری جگہ یہ ہے کہ دو جملوں کے درمیان کامل تباین ہو، اور وہ اسطرح کہ دونوں جملے خبر وانشاء میں مختلف ہوں، یا اسطرح کہ دونوں جملوں میں کوئی مناسبت نہ ہو، اور اس وقت کہا جائے گا کہ دو جملوں میں کمالِ انقطاع ہے۔ (ج) تیسری جگہ یہ ہے کہ دوسرا جملہ پہلے جملے سے مفہوم ہونے والے سوال کا جواب بن رہا ہو، اور اس وقت کہا جائے گا کہ دو جملوں کے درمیان شبہِ کمالِ اتصال ہے۔۲ - مواضع الوصل الامثلہ (مثالیں) (۱) ابو العلاء معری کا شعر ہے؎ وَحُبُّ الْعَیْشِ أَعْبَدَ کُلَّ حُرٍّ وَعَلَّمَ سَاغِباً أَکْلَ الْمُرَارِ ترجمہ:- زندگی کی محبت نے ہر آزاد کو غلام بنادیا ہے، اور بھوکے شخص کو کڑوی چیز کھانا سکھلادیا ہے۔ (۲) ابوطیب متنبی کا شعر ہے ؎ وَلِلسِّرِّ مِنِّی مَوْضِعٌ لَایَنَالُہهُ نَدِیْمٌ وَلَایُفْضِی إِلَیْہهِ شَرَابٌ