الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
(۱۲) اور ابو الحسن مہیار فارسی شاعر کہتا ہے ؎ لہو ولعب کے مسافر کو کیا ہوگیا بچپنے کی رات میں، کہ وہ میرے سر کی فجر اور چاشت میں گم ہوگیا۔حل تمرین - ۱ (۱) صَافَحَ میں استعارہ تصریحیہ تبعیہ ہے جس میں شعر کے کانوں تک پہنچنے کو تشبیہ دی گئی مصافحہ کے ساتھ، پھر مصافحہ سے’’ صافح ‘‘ بمعنی وصل ’’ الی الاسماع‘‘ مشتق کیا گیا، اور قرینہ ’’الاسماع‘‘ ہهے۔ اور ’’ضمائر اور قلوب‘‘ میں استعارہ مکنیہ اصلیہ ہے، جس میں ضمائر وقلوب کو ’’انسانوں‘‘ کے ساتھ تشبیہ دی گئی، پھر مشبہ بہ کو حذف کرکے اس کے ایک لازم ’’تبسم‘‘ کے ذریعہ اس کی طرف اشارہ کیا گیا۔ (۲) ’’شبیبہه اور صبا‘‘ میں استعارہ مکنیہ اصلیہ ہے، اس میں’’ شبیبہه اور صبا‘‘ (جوانی اور بچپنا) کو ایک دوست سے تشبیہ دی ہے، پھر مشبہ بہ کو حذف کرکے اس کی طرف اس کے ایک لازم ’’مصاحبة‘‘ سے اشارہ کیا گیا، اور قرینہ مصاحبت کو شبیبہ و صبا کے لئے ثابت کرنا ہے۔ اور ’’لَبِسَ‘‘ میں استعارہ تصریحیہ تبعیہ ہے، جس میں کھیل سے فائدہ اٹھانے کو تشبیہ دی ہے لُبْس سے، اور لُبْس سے لَبِسَ بمعنی تمتع مشتق کیا، اور قرینہ ’’ثوب اللهھو‘‘ہے، ـــــــــ اور ثوب اللهھو میں تشبیہ بلیغ ہے، جس میں مشبہ بہ کی مشبہ کی طرف اضافت کی گئی ہے، اور’’لهھو‘‘ میں استعارہ مکنیہ جاری کرنا بھی صحیح ہے، اس طرح کہ’’لهھو‘‘ کو’’انسان‘‘سے تشبیہ دیجائے، پھر مشبہ بہ انسان کو حذف کرکے اس کے لازم ’’ثوب‘‘سے اس کی طرف اشارہ کردیا جائے۔ (۳)’’شمال‘‘میں استعارہ مکنیہ اصلیہ ہے، جس میں شمال کو انسان سے تشبیہ دی ہے، پھر مشبہ بہ کو حذف کرکے اس کی طرف اس کے لازم حَیَّتْك سے اشارہ کردیا، اور قرینہ تحیہ کو شمال کے لئے ثابت کرنا ہے۔ اور ’’غصن‘‘ میں استعارہ مکنیہ ا صلیہ ہے، اس میں غصن کو انسان سے تشبیہ دی ہے، پھر مشبہ بہ کو حذف کرکے اس کی طرف اس کے لازم ’’مناجاۃة ‘‘سے اشارہ کیا گیا، اور قرینہ مناجاۃ کو غصن کے لئے ثابت کرنا ہے۔ اور ’’تداعی‘‘ میں استعارہ تصریحیہ تبعیہ ہے، جس میں پرندوں کے چہچہانے کو تشبیہ دی ہے تداعی (پکارنے) کے ساتھ، اور التداعی سے مشتق کیا تداعی بمعنی تَعَاقب تَغْرِیْدُهُ (آگے پیچھے وہ چہچہائے) کو، اور قرینہ ’’ الطیر ‘‘ ہے۔