الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
کہ صبح کے وقت میں تیراکی پسند کرنے میں علی کے ساتھ کوئی اور شریک ہو۔ (ج) تیسرے جملہ میں مقصور علیہ ’’سباحت‘‘ ہے، اور اسکا مطلب یہ ہے کہ علی صبح کے وقت میں صرف تیراکی پسند کرتا ہے، اسکے علاوہ کچھ پسند نہیں کرتا ہے، اور اس جملہ کا مفہوم اس سے مانع ہے کہ علی صبح کے وقت میں دوسری بدنی ورزشیں پسند کرتا ہو، اور اس سے مانع نہیں ہے کہ صبح کے وقت تیراکی پسند کرنے میں علی کے ساتھ کوئی اور شریک ہو۔التمرین - ۳ اگلے دو جملوں میں سعید کی مدح میں کونسا جملہ بلیغ ہے؟ سبب واضح کریں۔ (الف) إِنَّمَا یُجِیْدُ الْخِطَابَةَۃ سَعِیْدٌ ـــــــــــــصرف سعید ہی عمدہ خطابت کرتا ہے۔ (ب) إِنَّمَا سَعِیْدٌ یُجِیْدُ الْخِطَابَةُۃ ـــــــــــــسعید صرف خطابت ہی عمدہ کرتا ہے۔حل تمرین - ۳ (الف) پہلے جملہ کا معنی ہے کہ سعید اکیلا ہی عمدہ خطابت کرتا ہے، اس صفت میں اسکے ساتھ کوئی دوسرا شریک نہیں ہے، اور یہ مفہوم اس سے مانع نہیں ہے کہ سعید دوسرے صفات سے بھی متصف ہو جیسے شعر، کتابت وغیرہ۔ (ب) دوسرے جملہ کا معنی ہے کہ سعید صرف خطابت عمدہ کرتا ہے، اسکے علاوہ کوئی کام عمدہ نہیں کرتا ہے ہاں اس میں یہ ممکن ہے کہ عمدہ خطابت کرنے میں سعید کے ساتھ کوئی اور بھی شریک ہو۔ آپ دیکھ رہے ہیں کہ پہلا جملہ سعید کی مدح میں زیادہ بلیغ ہے، دو وجہ سے۔ (۱) پہلی وجہ یہ ہے کہ پہلے جملے سے معلوم ہورہا ہے کہ عمدہ خطابت کرنے میں سعید منفرد ہے، اسکے ساتھ دوسرا کوئی شریک نہیں ہے۔ (۲) دوسری وجہ یہ ہے کہ پہلے جملے سے اسکی نفی بھی نہیں ہوئی کہ دوسرے کام بھی سعید عمدہ کرسکتا ہے۔التمرین - ۴ وحلُّهُ آنے والے جملوں کو مفید قصر بنائیں، پھر قصر کی قسم اور اسکا طریقہ بھی بیان کریں۔ (۱) مَا الْفَرَاغُ إِلَّامَفْسَدَةٌۃ ـــــــــــــ بے کاری بگاڑ کا ہی ذریعہ ہے۔