الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
اپنے پردے ڈالدئے تاکہ میرا امتحان لے۔ (۳) ابوفراس نے کہا ہے؎ وَالْمَاءُ یَفْصِلُ بَیْنَ زَهھْـ رِ الرَّوْضِ فِی الشَّطَّیْنِ فَصْلًا کَبِسَاطِ وَشْیٍ جَرَّدَتْ أَیْدِی الْقُیُوْنِ عَلَیْہهِ نَصْلَا ترجمہ:- پانی پھولوں کے باغ میں دونوں جانب فاصلہ ڈال رہا ہے، جیسے کوئی منقش چادر ہو، جس پر لوہار کے ہاتھوں نے تلوار کو بے نیام کردیا ہو۔ (۴) متنبی نے سیف الدولہ کے بارے میں کہا ہے؎ یَھهُزُّ الْجَیْشُ حَوْلَكَ جَانِبَیْہهِ کَمَا نَفَضَتْ جَنَاحَیْھهَا الْعُقَابُ ترجمہ:- لشکر آپ کے اردگرد اپنی دونوں جانبوں یعنی میمنہ اور میسرہ کو حرکت دے رہا ہے، جیسے عقاب پرندہ اپنے دونوں بازؤوں کو پھڑ پھڑاتا ہے۔ (۵) اور سری رفاء نے کہا ہے؎ وَکَأَنَّ الْھهِلَالَ نَوْنُ لُجَیْنٍ غَرِقَتْ فِی صَحِیْفَةٍ زَرْقَاءَ ترجمہ:- ابتدائی تین راتوں کا چاند گویا کہ چاندی کی مچھلی ہے جو نیلے طشت میں ڈوب رہی ہے۔البحث (مثالوں کی وضاحت) بحتری اپنے ممدوح کو جو دو سخا میں سمندر سے تشبیہ دے رہا ہے اور لوگوں کو نصیحت کررہا ہے کہ اس کا قرب اختیار کرو تاکہ تمہارا فقر دور ہوجائے ـــــــــــــ اور امرؤ القیس رات کو تاریکی اور ہولناکی میں سمندر کی موج سے تشبیہ دے رہا ہے، اور یہ کہ اس رات نے اس پر غموں اور مصائب کے ساتھ اپنے پردے ڈالدئے ہیں تاکہ اس کے صبر اور قوت برداشت کو آزمائے، ـــــــــــــ اگر آپ ان دونوں تشبیہوں کے وجہ شبه میں غور کریں گے تو آپ دیکھیں گے کہ وجہ شبہ ایک صفت یا چند صفات ہیں جو دو چیزوں کے درمیان مشترک ہیں، اور وہ یہاں ممدوح اور سمندر کا سخاوت کی صفت میں مشترک ہونا ہے، اور رات اور سمندر کی موج کا دو صفتوں میں یعنی تاریکی اور ہولناکی میں مشترک ہونا ہے، اور جب وجہِ شبه اس طرح ہوتو اس کا نام مفرد رکھا جاتا ہے اور وجہِ شبہ کا مفرد ہونا صفاتِ مشترکہ