الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
وہم پیدا کیا کہ شاعر ذم کے پیچھے کوئی مدح کی بات لائے گا، لیکن بجائے اسکے اس نے پہلی ہی مذمت کو مؤکد کیا، اسطرح کہ وہ دوسری صفت ِذم لایا، پس کلام ’’ تاکید الذم بما یشبہه المدح‘‘ کی دوسری قسم ہے۔ (۳) صدرِ کلام منزل سے تمام خوبیوں کی نفی کا فائدہ دیتا ہے تو یہ منزل کی مذمت ہے، اور آخر کلام بھی منزل کی مذمت کا فائدہ دیتا ہے، لیکن کلام ایسے اسلوب میں بنایا گیا ہے جسکو لوگ مدح میں سننے کے عادی ہیں، تو کلام ’’تاکید الذم بما یشبہه المدح ‘‘کی دوسری قسم ہے۔التمرین - ۳ آنے والی مثالوں میں ’’ تاکید المدح بما یشبہه الذم‘‘ اور’’ تاکید الذم بما یشبہه المدح‘‘کو بیان کریں۔ (۱) صفی الدین حِلِّی کا شعر ہے ؎ ان میں کوئی عیب نہیں ہے سوائے اسکے کہ ان کا مہمان غافل ہوجاتا ہے گھر والوں سے وطن سے اور خدام سے ۔ (۲) ان لوگوں میں کوئی خیر نہیں ہے مگر یہ کہ یہ لوگ اپنے زمانے کو عیب لگاتے ہیں حالانکہ عیب ان میں ہے۔ (۳) اس میں کسی آدمی کے لئے کوئی عیب نہیں ہے مگر یہ کہ اسکے لئے دنیا کو عیب لگایا جاتا ہے، اور اسکو عیب نہیں لگایا جاتا ہے۔ (۴) وہ بد زبان ہے مگر یہ کہ اسکا سینہ کینوں کا خزانہ ہے۔ (۵) ایک قوم کے نزدیک میری غلطیاں بہت شمار ہوتی ہیں، حالانکہ میری کوئی غلطی نہیں ہے، سوائے بلندیوں اور فضائل وکمالات کے۔ (۶) خاندانوں میں ان کی کوئی عزت نہیں ہے مگر یہ کہ ان کا پڑوس ذلیل ہے۔ (۷) جاہل اپنا ہی دشمن ہے، مگر یہ کہ وہ بے وقوفوں کا دوست ہے۔ (۸) باغ میں کوئی عیب نہیں ہے مگر یہ کہ وہ خوشگوار ہوا والا ہے۔حل تمرین - ۳ (۱) شعر میں ’’تاکید المدح بما یشبہه الذم ‘‘ کی پہلی قسم ہے۔