الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
(ز) احتراس: وہ یہ ہے کہ متکلم ایسا معنی بیان کرے، جس میں اس كا امكان هو كه اس پر ملامت هوجائے پس وه اس كو سمجھ جائے ، اور ایسی چیز لے آئے جو ملامت سے اس كو بچالے۔النموذج (نمونے کی مثالیں) اطناب کی نوع کے بیان کے لئے (۱) اللہ تعالی کا ارشاد ہے ’’أَفَأَمِنَ أَهْلُ الْقُرَى أَن يَأْتِيَهُمْ بَأْسُنَا بَيَاتاً وَهُمْ نَآئِمُونَ أَوَ أَمِنَ أَهْلُ الْقُرَى أَن يَأْتِيَهُمْ بَأْسُنَا ضُحًى وَهُمْ يَلْعَبُونَ أَفَأَمِنُواْ مَكْرَ اللّهِ فَلاَ يَأْمَنُ مَكْرَ اللّهِ إِلاَّ الْقَوْمُ الْخَاسِرُونَ (اعراف ۹۸) کیا بستی والے مامون ہوگئے اس بات سے کہ ہمارا عذاب ان پر رات میں آجائے جب وہ سوئے ہوں یا کیا یہ مامون ہوگئے کہ ہمارا عذاب ان پر آجائے دن میں جب وہ کھیل کود رہے ہوں، تو کیا یہ لوگ اللہ کی تدبیر سے بے خوف ہوگئے، اللہ کی تدبیر سے خسارہ والی قوم ہی بے خوف ہوتی ہے۔ (۲)اللہ تعالی کا ارشاد ہے وَمَا جَعَلْنَا لِبَشَرٍ مِّن قَبْلِكَ الْخُلْدَ أَفَإِن مِّتَّ فَهُمُ الْخَالِدُوْنَ كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ (انبیاء۳۵ -۳۴) اور ہم نے آپ سے پہلے کسی بشر کے لئے ہمیشہ رهنا مقرر نہیں کیا، تو کیا اگر آپ کی وفات ہوجائے تو یہ لوگ ہمیشہ رہیں گے، ہر نفس کو موت کا مزہ چکھنا ہے۔ (۳) ابوطیب متنبی کا شعر ہے ؎ إِنِّي أُصَاحِبُ حِلْمِي وَهُھوَبِي کَرَمُ وَلَا أُصَاحِبُ حِلْمِي وَهُوَ بِي جُبْنُ ترجمہ:- میں اپنے حلم کے ساتھ رہتا ہوں جبکہ وہ میرے لئے سخاوت کا سبب ہو، اور میں اپنے حلم کے ساتھ نہیں رہتا ہوں جبکہ وہ میرے لئے بزدلی کا سبب ہو۔ (۴) نابغہ جعدی كا ہجو میں شعر ہے ؎ لَوْأَنَّ الْبَاخِلِیْنَ وَأَنْتِ مِنْهُھمْ رَؤَوْكِ تَعَلَّمُوْا مِنْكِ الْمِطَالَا ترجمہ:- اگر بخیل لوگ تجھے دیکھ لیں جبکہ تو بھی انہیں میں سے ہے تو تجھ سے ٹال مٹول کرنا سیکھ لیں۔ (۵) ایک دیہاتی عورت نے ایک شخص سے کہا ’’کَبَتَ اللّٰهُ کُلَّ عَدُوِّلَكَ إِلَّانَفْسَكَ‘‘ ــــــــــــــ اللہ تعالی تیرے ہر دشمن کو ذلیل کرے تیرے نفس کے علاوہ۔