الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
(۳) کَأَنَّ نَضْرَۃةَ الْوَرْدِ طَلْعَتُكَ ـــــــــــــ گلاب کے پھول کی رونق گویا تیرا چہرہ ہے۔ (۴) کَأَنَّ الدُّرَرَ أَلْفَاظُكَ ـــــــــــــ موتی گویا آپ کے الفاظ ہیں۔ (۵) کَأَنَّ صَفَاءَ الْمَاءِ صَفَاءُ نَفْسِكَ ـــــــــــــ پانی کا صاف شفاف ہونا گویا آپ کے دل کا صاف شفاف ہوناهے (۶) کَأَنَّ السِّحْرَ بَیَانُكَ ـــــــــــــ جادو گویا آپ کا بیان ہے۔التمرین - ۸ ادب کی کتابوں میں یہ واقعہ لکھا ہے کہ جب ابو تمام نے احمد بن معتصم کی تعریف میں یہ شعر کہا ؎ ممدوح میں عمرو بن معدیکرب کا اقدام ہے ـــــــــــــ حاتم طائی کی سخاوت ہے ـــــــــــــ احنف بن قیس کی بردباری ہے ـــــــــــــ اور ایاس کی ذها نت ہے ـــــــــــــ تو اس کے بعض حاسدین نے اس کے ممدوح کے سامنے کہا: آپ نے زیادہ سے زیادہ یہ کیا کہ بادشاہ سلامت کو ان سے کمتر لوگوں کے ساتھ تشبیہ دی ـــــــــــــ تو اس پر ابو تمام نے جواب دیا ؎ میرے ممدوح کی اس سے کم درجے کے لوگوں کے ساتھ مثال بیان کرنے پر نکیر نہ کرو، جو سخاوت وبہادری میں بہت مشہور ہیں ـــــــــــــ کیونکہ اللہ نے بھی اپنے نور کے لئے اس سے کمتر چیز کی مثال بیان کی ہے یعنی مشکوۃ (طاقچہ) اور نبراس (چراغ)۔ گذشتہ دونوں شعروں میں ابوتمام نے جو تردیدکی ہے اس کا کیا مطلب ہے؟ اور کیا پورے شعر میں غور وفکر کرنے کے بعد آپ ابو تمام کی مدافعت کسی دوسری دلیل سے کرسکتے ہیں؟ اور تشبیہ کی وہ کونسی قسم ہے جو ان ناقدین کو پسند تھی؟حل تمرین - ۸ ابو تمام کی دونوں شعروں میں تردید کا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنے ناقدین سے کہہ رہا ہے کہ ایک شاعر تشبیہ کو اسی طریقہ پر لاتا ہے جو عربوں میں مشہور ہو، اور عربوں میں عمرو بن معدیکرب اقدام وجرأت کے ساتھ مشہور ہے، اور حاتم طائی سخاوت کے ساتھ ، اور احنف حلم وبردباری کے ساتھ، اور ایاس ذکاوت کے ساتھ مشہور ہے، اور ان میں سے ہر ایک مشہور صفت میں اعلی نمونہ ہے، پس اسلوب عربی شاعر سے تقاضا کرتا ہے کہ ان ناموروں میں سے ہر ایک کو مشبہ بہ بنائے، پھر چاہے اس کے بعد اس صفت میں اس سے بڑا اور قوی کوئی پایا جائے یا نہ پایا