الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
اب ہم اخیر کی تین مثالوں کی طرف لوٹتے ہیں، اور آپ کے سامنے ان میں سے صرف ایک مثال کی وضاحت پر اکتفا کرتے ہیں، تاکہ آپ مابعد کی مثالوں کو اسی پر قیاس کرلیں، -- پہلی مثال وہ حجاج کا قول ہے دھمکی دینے کے بارے میں، ’’إِنِّي لَأَرَی رُؤُوْسًا قَدْ أَیْنَعَتْ‘‘ پس اس سے یہ بات مفہوم ہورہی ہے کہ حجاج سروں کو پھلوں سے تشبیہ دے رہا ہے، پس اس کی اصل عبارت یہ ہوگی ’’إِنِّی لَأَرَی رُؤُوْسًا کَالثَّمَرَاتِ قَدْ أَیْنَعَتْ ‘‘ پھر مشبہ بہ کو حذف کردیا گیا، تو عبارت اس طرح ہوگئی ’’انی لاری رؤوسا قد اینعت‘‘ اس تصور کے ساتھ کہ رؤوس ثمار کی شکل میں مشکل نظر آئے، اور محذوف مشبہ بہ کی طرف اس کے لوازم میں سے ایک لازم کے ذریعہ اشارہ کردیا گیا، اور وہ لفظ ’’أَیْنَعَتْ‘‘ ہے، اور جب مشبہ بہ اس استعارہ میں پوشیدہ ہے تو اس کا نام استعارہ مکنیہ ہوگا، اور یہی تفصیل دوسری مثال میں’’اِمْتَطَیْنَا الْخُطُوْبَا‘‘ میں، اور آخری مثال میں کلمہٴ ’’اَلْمَجْدُ‘‘ میں ہوگی۔القاعدہ (قاعدہ) (۱۳) استعارہ مجاز لغوی میں سے ہے، اور یہ ایسی تشبیہ ہے جس کے دونوں طرف (مشبہ اور مشبہ بہ) میں سے کسی ایک کو حذف کردیا گیا ہو، اور اس کا علاقہ ہمیشہ مشابہت کا ہوتا ہے، -- اور استعارہ کی دو قسمیں ہیں۔ (۱) پہلی قسم تصریحیہ ہے، اور یہ ایسا استعارہ ہے جسمیںلفظ مشبہ به کو صراحت کے ساتھ بیان کیا گیا (۲) دوسری قسم مکنیہ ہے، اور یہ ایسا استعارہ ہے جس میں مشبہ بہ کو حذف کردیا گیا ہو، اور مشبہ بہ کے لوازم میں سے کسی لازم کے ذریعہ مشبہ بہ کی طرف اشارہ کردیا گیا ہو۔النموذج (نمونے کی مثالیں) (۱) متنبی نے سیف الدولہ کے پاس روم کے قاصد کے آنے کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے؎ وَأَقْبَلَ یَمْشِیْ فِی الْبِسَاطِ فَمَا دَرَیٰ إِلَی الَبَحْرِ یَسْعَیٰ أَمْ إِلَی الْبَدْرِ یَرْتَقِیْ ترجمہ:- وہ فرش پر چلتے ہوئے آیا تو اسے یہ نہیں پتہ کہ وہ سمندر کی طرف تیز دوڑ رہا ہے یا چودھویں کے چاند کی طرف چڑھ رہا ہے۔ (۲) ایک اعرابی نے اپنے بھائی کا ذکر کرتے ہوئے کہا ؎ کَانَ أَخِیْ یَقْرِیْ الْعَیْنَ جَمَالًا وَالْأُذُنَ بَیَانًا ــــــــــــــــ میرا بھائی آنکھوں كی مہمان نوازی حسن وجمال