الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
أَتَیْتُ جُرْمًا شَنِیْعًا وَأَنْتَ لِلْعَفْوِ أَهْلُ فَإِنْ عَفَوْتَ فَمَنٌّ وَإِنْ قَتَلْتَ فَعَدْلُ ترجمہ:- میں نے ایک سنگین جرم کا ارتکاب کیا ہے، اورآپ درگذر کرنے کے اہل ہیں۔ پس اگر آپ نے معاف کردیا تو یہ احسان ہے، اور اگر قتل کردیا تو عین انصاف ہے۔الاجابۃ (نمونے کا حل) (۱) غرض کلام میں شامل حکم مخاطب کو بتلانا ہے۔ (فائده خبر) (۲) غرض مخاطب کو یہ بتلانا ہے کہ متکلم بھی اس کے بیٹوں کی تہذیب وتربیت میں اس کی حالت کو جانتا ہے۔(لازم فائده خبر ) (۳) غرض، کلام میں شامل حکم مخاطب کو بتلانا ہے۔(فائده خبر ) (۴) غرض، فخر کا اظہار ہے، کیونکہ ابو فراس اپنے کارناموں اور اخلاق وفضائل پر فخر کرنا چاہتا ہے۔ (۵) غرض، کلام میں شامل حکم مخاطب کو بتلانا ہے، اس لئے کہ ابوطیب اپنے سامعین کو خیر کے کاموں میں وہ کوتاہی بتلانا چاہتا ہے جو بعض لوگوں میں دیکھتا ہے۔ (۶) غرض رنج وغم کا اظہار ہے۔ (۷) اپنے بیٹے کے گم (وفات) ہونے پر رنج وحسرت کا اظہار ہے۔ (۸) غرض کمزوری اور عجز کا اظہار ہے۔ (۹) غرض، عقل اور زبان پر فخر کرنا ہے۔ (۱۰) غرض، رحم اور شفقت طلب کرنا ہے۔التمرین - ۱ آنے والی مثالوں میں کلام کے اغراض بیان کریں۔ (۱) جو شخص اپنے اور اللہ کے درمیان معاملہ درست کرلیتا ہے تو اللہ اس کے اور لوگوں کے درمیان معاملہ درست کردیتے ہیں،