الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
اب ایک بار پھر ان مثالوں کو دیکھیں اور ایک ایک کرکے ان میں غور کریں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ متکلم پہلی مثال میں ’’فوز‘‘ کو ’’مجد‘‘ پر منحصر کررہا ہے، پس ’’فوز‘‘ مقصور اور ’’مجد‘‘ مقصور علیہ ہے، اور یہی دونوں قصر کے طرفین ہیں، اور جب ’’فوز‘‘ ایک صفت ہے، اور ’’مجد‘‘ اس صفت کا موصوف ہے تو اس مثال میں جو قصر ہے اسکا نام ’’قصر صفت علی الموصوف‘‘ ہے، اس معنی کر کہ یہ صفت اس موصوف سے کسی دوسرے موصوف کی طرف متجاوز نہیں ہے، -- اور دوسری مثال میں متکلم حیات کو منحصر کررہا ہے تھکان پر، تو ’’حیات‘‘ مقصور، اور ’’تعب‘‘ مقصور علیہ ہے، اور جب ’’حیاۃ‘‘ موصوف ہے اور ’’تعب‘‘ صفت ہے تو اس مثال میں جو قصر ہے اسکا نام ’’قصر موصوف علی الصفۃ‘‘ ہے، اس معنی کر کہ موصوف صفت تعب سے جدا ہوکر صفت راحت کی طرف نہیں جاتا ہے، ــــــــــــ اور اگر آپ قصر کی مثالوں میں غور کریں گے تو ہر مثال کو مقصور اور مقصور علیہ پر مشتمل پائیں گے، اور قصر کو آپ ان دو حالتوں سے خالی نہیں پائیں گے یا تو ’’قصر صفت علی الموصوف‘‘ ہوگا یا ’’قصر موصوف علی الصفۃ‘‘۔ اگر آپ ایسے ضابطے اور قاعدے معلوم کرنا چاہتے ہیں جن سے آپ کے سامنے آنے والی ہر مثال میں مقصور اور مقصور علیہ کو جاننا آسان ہوجائے تو آپ ان ذیل کے قواعد کو غور سے پڑھیں، جو پوری تفصیل پر مشتمل ہیں۔القواعد (قاعدے) (۵۷) قصر کہتے ہیں ایک چیز کو دوسری چیز کے ساتھ خاص کرنا مخصوص طریقہ پر۔ (۵۸) قصر کے مشہور طریقے چار ہیں۔ (الف) نفی اور استثناء یعنی پہلے نفی ہو پھر استثناء ہو، تو یہاں مقصور علیہ حرف استثناء کے بعد ہوگا۔ (ب) اِنَّما، اور اس میں مقصور علیہ وجوبی طور پر مؤخر ہوگا۔ (ج) لا، بل یا لکن کے ذریعہ عطف کرنا، پس اگر لا کے ذریعہ عطف ہوتو مقصور علیہ لا کےما بعد كامقابل ہوگا، اور اگر ’’بل‘‘ یا ’’لکن‘‘ کے ذریعہ عطف ہوتو مقصور علیہ ان دونوں کے بعد ہوگا۔ (د) تقدیم ماحقہه التاخیر یعنی جسکو بعد میں لانا چاہئے اسکو پہلے لانا، اس میں مقصور علیہ ہی مقدم ہوگا۔ (۵۹) ہر قصر کے دو طرف ہوتے ہیں، (۱)مقصور (۲) اور مقصور علیہ۔ (۶۰) قصر کی طرفین کے اعتبار سے دو قسمیں ہیں، (۱) قصر صفت علی الموصوف (۲) قصر موصوف علی الصفۃ۔