الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
الإنشاء تقسیمہ إلی طلبی وغیر طلبی الامثلۃ (مثالیں) (۱) أَحِبَّ لِغَیْرِكَ مَاتُحِبُّ لِنَفْسِكَ ــــــــــــــ دوسروں کے لئے وہی چیز پسند کرو جو اپنے لئے پسند کرتے ہو۔ (۲) حضرت حسنؓ کے ارشادات میں سے ہے ــــــــــــــ لَاتَطْلُبْ مِنَ الْجَزَاءِ إِلَّابِقَدْرِ مَاصَنَعْتَ ــــــــــــــ بدلہ نہ طلب کرو مگر اتنا ہی جتنا تم نے کام کیا ہے۔ (۳) ابو طیب متنبی نے کہا ہے ؎ أَلَا مَالِسَیْفِ الدَّوْلَةِ الْیَوْمَ عَاتِبًا فَدَاهُ الْوَرٰی أَمْضَی السُّیُوْفِ مَضَارِبًا ترجمہ:- سنو! آج سیف الدولہ پر کوئی عتاب کرنے والا نہیں ہے، مخلوق اس پر فدا ہو، وہ تیز دھار والی کاٹنے والی تلوار ہے۔ (۴) حضرت حسان بن ثابتؓ کا شعر ہے ؎ یَالَیْتَ شَعْرِیْ وَلَیْتَ الطَّیْرَتُخْبِرُنِی مَاکَانَ بَیْنَ عَلِیٍّ وَابْنِ عَفَانَا ترجمہ:- کاش مجھے معلوم ہوتا اور کاش کوئی پرندہ مجھے خبر دیتا کہ حضرت علیؓ اور حضرت عثمان بن عفانؓ کے درمیان کیا معاملہ تھا۔ (۵) ابوطیب متنبی نے کہا ہے ؎ یَامَنْ یَعِزُّ عَلَیْنَا أَنْ نُفَارِقَھهُمْ وِجْدَانُنَا کُلَّ شَیْیٍٔ بَعْدَکُمْ عَدَمُ ترجمہ:- اے وہ لوگو! جن سے ہمارا جدا ہونا ہم پر دشوار ہے، اور تمہارے بعد ہمارا ہر چیز کو پانا کھونا ہے۔ (۶) صِمَّہ بن عبد اللہ شاعر نے کہا ہے ؎ بِنَفْسِي تِلْكَ الْأَرْضُ مَاأَطْیَبَ الرُّبَا وَمَا أَحْسَنَ الْمُصْطَافَ وَالْمُتَرَبَّعَا ترجمہ:- میری جان قربان ہو اس سرزمین پر کتنے اچھے اس کے ٹیلے ہیں، اور موسم گرما اور موسم بہار گذارنے