الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
کردیااور ہم اسکے پاس بڑھاپے میں آئے۔ (۷) أَکَلْتُ فَاکِهَةًھۃ وَمَاءً ــــــــــــ میں نے میوہ کھایا اور پانی پیا۔الاجابہ (نمونے کا حل) (۱) آیت میں ایجازِ قصر ہے، اسلئے کہ امن کے تحت ہر محبوب چیز داخل ہے، اس سے فقر، موت، ظلم یا نعمت کا زوال وغیرہ مختلف ناپسندیدہ چیزوں کی نفی ہوتی ہے۔ (۲) آیت میں ایجاز حذف ہے، اسلئے کہ معنی ’’تَاللهِ لاتَفْتَأُ تَذْكُرُ يُوسُفَ‘‘ہے، حرف نفی حذف کیا گیا ہے۔ (۳) آیت میں ایجاز ِقصر ہے، اسلئے کہ اللہ تعالی نے اس میں مذکور دوکلموں سے زمین سے نکلنے والی لوگوں کے لئے قوت بخش اور سامانِ گذر بسر، چارہ، درخت، لکڑیاں، لباس، آگ پانی وغیرہ تمام چیزوں کو بتلایا ہے۔ (۴) آیت میں ایجاز حذف ہے، اما کا جواب محذوف ہے، اصل میں ہے فَیُقَالُ لَهُھمْ أَکَفَرْتُمْ بَعْدَ إِیْمَانِکُمْ (۵) آیت میں ایجازِ حذف ہے، لو کا جواب محذوف ہے، تقدیر عبارت ہے لَکَانَ هٰھذَا الْقُرْاٰنُ (۶) شعر میں ایجازِ حذف ہے، ایک پورا جملہ محذوف ہے، تقدیر عبارت ہے ’’ وَأَتَیْنَاهُ عَلَی الْھهَرَمِ فَسَاءَنَا ‘‘ہم اسکے پاس بڑھاپے میں آئے تو اس نے ہمارے ساتھ برابر تاؤ کیا۔ (۷) اس عبارت میں ایجاز حذف هے، تقدیر عبارت هے وشربت ماءً.التمرین - ۱ آنے والی مثالوں میں ایجاز کی قسم بیان کریں، اور سبب بھی واضح کریں۔ (۱) اللہ تعالی کا ارشاد ہے ’’اور اسکے ساتھ کوئی دوسرا معبود نہیں ہے، تب تو ہر معبود اپنی پیدا کی ہوئی چیز لے لیتا اور ایک دوسرے پر چڑھائی کرتے۔ (۲) اللہ تعالی کا ارشاد ہے ’’درگذر کو اختیار کرو، بھلائی کا حکم دو، اور نادانوں سے اعراض کرو‘‘ ۔ (۳) حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے ’’بیشک بعض بیان جادو اثر ہوتے ہیں‘‘ ۔