الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
ہنسنے والے کے دانت دھوکے میں نہ ڈالے۔ (۲) اے میرے دو دوستو! مجھے اپنی حالت پر چھوڑدو، یا مجھے میرا عہد شباب لوٹادو۔ (۳) اے عَبْلَہ کے گھر! جو جواء وادی میں ہے، (مجھ سے گھر والوں کے بارے میں) بات کر، اے عبلہ کے گھر اللہ تجھے نعمت وخوشحالی میں رکھے، اور تجھے پرانا ہونے سے محفوظ رکھے۔حل تمرین - ۱ (۱) امر یہاں’’ ارشاد ورہنمائی ‘‘ کا فائدہ دے رہا ہے، اس لئے کہ متکلم مخاطب کو نصیحت کررہا ہے، اور لوگوں کے ساتھ معاملہ کرنے میں اچھے طریقہ کی رہبری کررہا ہے، اس کا مقصد کسی چیز کو لازم کرنا نہیں ہے۔ (۲) پہلے مصرعہ میں امر ’’التماس‘‘ کا فائدہ دے رہا ہے، اس لئے کہ شاعر اپنے ہم رتبہ دوستوں سے خطاب کررہا ہے اور امر کا صیغہ جب دوست سے دوست کے لئے صادر ہوتو اس سے مراد محض التماس ودرخواست کرنا ہوتا ہے۔ اور دوسرے مصرعہ میں امر’’ تعجیز‘‘ (عاجز کردینا) کا فائدہ دے رہا ہے، اس لئے کہ شاعر کا مقصد اپنے دو ساتھیوں کو عہد شباب لوٹانے کا مکلف بنانا نہیں ہے، اس لئے کہ یہ بات ان دو ساتھیوں کے بس میں نہیں ہے، بلکہ مقصد ان دونوں کے سامنے یہ وضاحت کرنا ہے کہ وہ دونوں اس سے عاجز وبے بس ہیں۔ (۳) پہلے مصرعہ میں امر’’ تمنی‘‘ کا فائدہ دے رہا ہے، اس لئے کہ متکلم گھر کو بات کرنے کا مکلف کرنا نہیں چاہتا ہے اس لئے کہ گھر کا بات کرنا محال ہے، بلکہ وہ تمنا اور آرزو کررہا ہے کہ کاش گھر کو بات کرنے کی قدرت ہوتی، اور تمنی عام طور پر محال چیزوں میں ہوتی ہے۔ اور دوسرے مصرعہ میں امر ’’وَعِمِيْ صَبَاحًا دَارَ عَبْلَةَ وَاسْلَمِيْ‘‘ اس کا مقصد بھی مکلف بنانا نہیں ہے، بلکہ اس سے مقصد گھر کے لئے دعا کرنا ہے کہ اللہ تعالی گھر کی حالت اچھی رکھے اور اس کو بوسیدگی اور پرانا ہونے سے محفوظ رکھے۔التمرین - ۲ آنے والی مثالوں میں امر کے صیغے ترتیب وار دعا، تعجیز اور تسویہه کا فائدہ کیوں دے رہے ہیں؟ بتائیں ۔