الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
النموذج (نمونے کی مثالیں) (۱) متنبی نے سیف الدولہ کی بنو کلاب سے جنگ کے بارے میں کہا ہے ؎ فَمَسَّاهُمْ وَبُسْطُھهُمْ حَرِیْرٌ وَصَبَّحَھهُمْ وَبُسْطُھهُمْ تُرَابُ وَمَنْ فِیْ کَفِّہهِ مِنْھهُمْ قَنَاۃةٌ کَمَنْ فِی کَفِّہهِ مِنْهُمْ خِضَابُ سیف الدولہ نے ان لوگوں کے ساتھ شام گذاری اس حال میں کہ ان کے بستر ریشم کے تھے، اور ان کے ساتھ صبح گذاری اس حال میں کہ ان کے بستر مٹی (زمین) تھے۔ اور ان میں سے جن کے ہاتھ میں نیزہ ہے وہ ان میں سے ان کی طرح ہوگئے جن کے ہاتھ میں مہندی لگی ہے۔ (۲) اور متنبی نے کافور کی مدح میں کہا ہے ؎ إِنَّ فِی ثَوْبِكَ الَّذِی الْمَجْدُ فِیْہهِ لَضِیَاء یُزْرِیْ بِکُلِّ ضِیَاءٍ بیشک تیرے اس کپڑے میں جس میں شرافت وبزرگی ہے، ایسی روشنی ہے جو ہر روشنی کو ماند کردیتی ہے۔الاجابہ (نمونے کا حل) (۱) شاعر نے ان کے بستر کے ریشم کے ہونے كو ان کی عزت وقیادت سے کنایہ کیا ہے، اور ان کے بستر کے مٹی کے ہونے کو ان کی ذلت ومحتاجگی سے کنایہ کیا ہے، تو دونوں ترکیبوں میں کنایہ عن الصفۃ ہے۔ (۲) اور نیزہ اٹھانے والے کو مرد سے کنایہ کیا ہے، اور ہتھیلی میں مہندی ہونے کو عورت سے کنایہ کیا ہے، اور شاعر نے کہا ہے کہ مرد وعورت دونوں سیف الدولہ کی طاقت کے سامنے کمزور ہیں، پس یہ دونوں کنایہ کنایۃ عن الموصوف ہیں۔ (۳) شاعر’’مجد‘‘ کو کافور کے لئے ثابت کرنا چاہ رہا ہے، تو اس نے صراحۃً نہیں کہا، بلکہ’’مجد‘‘ کو ثابت کیا ایسی چیز کے لئے جو کافور سے متعلق ہے، اور وہ کپڑا ہے، تو یہ کنایہ عن النسبۃ ہے۔التمرین - ۱ آنے والے کنایات میں سے ہر کنایہ میں وہ صفت بیان کریں جو کنایہ سے لازم ہے۔ (۱) چاشت کے وقت تک سونے والی۔