الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
الاجابہ (نمونے کا حل) نمبر شمار صیغۂ استفہام غرض ومعنی تشریح (۱) هَھلِ اجْتَمَعَتْ أَحْیَاءُ عَدْنَانَ نفی اسلئے معنی یہ ہے کہ عدنان کے تمام قبیلے کسی لڑائی کی جگہ میں جمع نہیں ہوئے مگر آپ ہی ان کے کمانڈر رہے ہیں (۲) أَ أَکْفُرُكَ النَّعْمَاءَ عِنْدِيْ انکار بحتری اپنے ممدوح سے یہ کہنا چاہ رہا ہے کہ میرے لئے مناسب نہیں ہے کہ میں تیری نعمتوں کی ناشکری کروں، جس کے ذریعہ تو نے مجھے پورے طور پر ڈھانپ رکھا ہے، اور تونے ذلت کو عزت سے بدلا ہے، اور پستی اور جھكنے کو عظمت وبلندی سے بدلا ہے (۳) أَلَسْتَ الْمَرْءَ یَجْبِيْ کُلَّ حَمْدٍ تقریر یہاں شاعر اپنے ممدوح کو اس کے اندر سارے محاسن کے مجتمع ہونے کے اقرار پر ابھارنا چاہتا ہے، جن محاسن کا اس نے ممدوح کے لئے دعوی کیا ہے (۴) مَالِلْخُطُوْبِ طَغَتْ عَلَيَّ تعجب ابوتمام اپنے اوپر مصائب کی بھرمار پر تعجب کررہا ہے جب کہ اس کا ممدوح اس کے لئے گھات میں کھڑا ہے، اور وہ اس سے اپنی سخاوت وعطایا سے مصائب کو دفع کررہا ہے، اسی لئے اس نے کہا کہ شاید وہ ناواقف ہے اس سے کہ تیری سخاوت گھات میں ہے (۵) أَطَنِیْنُ أَجْنِحَةِۃ الذُّبَابِ یَضِیْرُ تحقیر شاعر اپنے دشمن کی دھمکی کو شہد کی مکھیوں کے پروں کی بھنبھناہٹ سے تشبیہ دے رہا ہے (۶) أَضَاعُوْنِيْ وَأَیَّ فَتًی أَضَاعُوْا تعظیم متکلم اپنی شان کی رفعت وبلندی بیان کرنا چاہتا ہے اور یہ بتارہا ہے کہ وہ لڑائیوں اور مصیبتوں کے موقعوں پر قبیلہ کا بہت بڑا سہارا ہے