الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
(۲) تحسر وتوجع (حسرت وتکلیف کا اظہار) جیسے شاعر کا قول ؎ أَیَا قَبْرَمَعْنٍ کَیْفَ وَارَیْتَ جُوْدَهُ وَقَدْ کَانَ مِنْہهُ الْبَرُّ وَالْبَحْرُ مُتْرَعًا ترجمہ:- اے معن بن زائدہ کی قبر! کیسے تو نے اسکی جو دو سخاوت کو چھپالیا، جبکہ اس سے خشکی وتری مالا مال تھے ۔ (۳) اغراء (ابھارنا) جیسے تیرا قول اس شخص سے جو تیرے پاس اپنے ظلم کا حال بیان کرنے کے لئے آئے ــــــــــ یَا مَظْلُوْمُ تَکَلَّمْ! اے مظلوم ! بول۔القواعد (قاعدے) (۵۲) ندا ’’ ادعو‘‘ کے قائم مقام کسی حرف کے ذریعہ مخاطب کی توجہ طلب کرنے کا نام ہے۔ (۵۳) حروف ندا آٹھ ہیں، هھمزه، أَیْ، یَا، آٓ، آٓی، أَیَا، هَھیَا، وَا (۵۴) ہمزہ اور ای ندائے قریب کے لئے ہیں، اور ان دو کے علاوہ ندائے بعید کے لئے ہیں۔ (۵۵) کبھی بعید کو قریب کے درجہ میں اتارا جاتا ہے اور اسکو ہمزہ اور’’ ای ‘‘ سے ندا کرتے ہیں، اس بات کی طرف اشارہ کرنے کے لئے کہ منادی بعید مخاطب کے دل سے قریب اور اسکے ذھن میں مستحضر ہے۔ اور کبھی قریب کو بعید کے درجہ میں اتارا جاتا ہے پس اسکو ہمزہ اور ای کے علاوہ سے پکارا جاتا ہے، منادی قریب کے مرتبے کی بلندی یا اسکے مرتبہ کی پستی یا اسکی غفلت اور ذھنی انتشار کی طرف اشارہ کرنے کے لئے۔ (۵۶) کبھی ندا اپنے اصلی معنی سے ہٹ کر دوسرے معانی میں استعمال ہوتا ہے جو معانی قرائن سے سمجھے جاتے ہیں جیسے زجر (ڈانٹنا)، تحسر (حسرت ظاہر کرنا) اور اغراء (ابھارنا) ۔النموذج (نمونے کی مثالیں) ندائے قریب وبعید کے لئے حقیقی وغیر حقیقی معانی کے بیان میں (۱) أَبُنَیَّ إِنَّ أَبَاكَ کَارِبُ یَوْمِہهِ فَإِذَا دُعِیْتَ إِلَی الْمَکَارِمِ فَاعْجَلِ (۲) یَامَنْ یُرَجّٰی لِلشَّدَائِدِ کُلِّهَھا یَامَنْ إِلَیْهِ الْمُشْتَکٰی وَالْمَفْزَعُ ترجمہ:- اے پیارے بیٹے! بیشک تیرے باپ کی موت کا دن قریب ہے، پس جب تجھے اچھے کاموں کی