الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
التمرین - ۱ آنے والی مثالوں میں مشبہ، مشبہ بہ اور تشبیہ کی قسم کو سبب کے ذکر کرنے کے ساتھ بیان کریں۔ (۱) بحتری نے کہا ہے ؎ ممدوح بہادروں کو دیکھ کر ہنستا ہے، حالانکہ وہ ان میں رعب پیدا کردیتا ہے، اور تلوار کی ایک دھار اور رونق ہوتی ہے جب وہ حملہ کرتی ہے۔ (۲) اور متنبی نے کہا ہے تمہاری عطا کا مجھ سے مؤخر ہونا بہتر ہے، بادلوں میں رفتار میں سب سے تیز وہ بادل ہوتا ہے جس میں پانی نہ ہو۔ (۳) اور اسی شاعر نے کہا ہے ؎ مظلوم پر اس کا حسنِ لباس بھلا نہیں معلوم ہوتاہے، کیا کسی مردہ (مدفون) کو اس کے کفن کی عمدگی اچھی لگتی ہے۔ (۴) اور اسی نے کہا ہے ؎ میں اپنے زمانے کے لوگوں میں سے نہیں ہوں، ان لوگوں کے ساتھ زندگی گذارنے کے باوجود، لیکن سونے کی کان تو مٹی میں ہی ہوتی ہے۔ (۵) اور ابوفراس شاعر نے کہا ہے ؎ اور عنقریب مجھے میری قوم یاد کرے گی جب ان پر مشقت آن پڑے گی، اور تاریک رات میں چودھویں کا چاند ڈھونڈا جاتا ہے۔ (۶) اور قصیدہ پڑھنے والے ان کے دروازے پر بھیڑ لگائے رہتے ہیں، اور میٹھے چشمہ پر زیادہ بھیڑ ہوتی ہی ہے۔ *****